لاکھوں سائنسی مشاہدات کرنے والی دوربین ایک خاتون کی تخلیق تھی
25 دسمبر 2018 کو جب ساری دنیا میں کرسمس منائی جارہی تھی اور ہر کوئی خوشیوں سے سرشار تھا، ٹھیک اسی روز دنیا بھر کی سائنٹفک اور خاص کر ایسٹرا نامرز کمیونٹیز کو ایک خبر اداس کرگئی۔
وہ خبر مایہ ناز خاتون ایسٹرانامر، ناسا ایگزیکٹو اور ہبل ٹیلی اسکوپ سے طویل عرصے تک وابستہ رہنے والی نینسی گریس رومن کی وفات کی خبر تھی، جنہیں ان کی خدمات کے حوالے سے "مدر آف ہبل ٹیلی اسکوپ" بھی کہا جاتا ہے۔
نینسی رومن کو ناسا کی پہلی چیف ایسٹرا نامی اور پہلی خاتون ایگزیکٹو ہونے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔
6 مئی 1925 کو امریکی ریاست ٹینیسی کے قصبے نیش وائل میں پیدا ہونے والی اس ذہین اور باصلا حیت خاتون کو نیچرل سائنسز میں دلچسپی والدین کی طرف سے ورثے میں ملی تھی، ان کی والدہ جارجیا اسمتھ رومن ایک میوزک ٹیچر تھیں، جبکہ ان کے والد ارون رومن ایک ماہرِ ارضیات تھے اور اکثر اوقات ان کے دوسرے علاقوں میں تبادلے کی وجہ سے نینسی کو امریکا کی دیگر ریاستوں ٹیکساس، اوکلاہاما، نیوجرسی اور ارون میں بھی رہنے کا موقع ملا۔
ان ہی دنوں میں کھلے آسمان تلے ان گنت ستاروں کو تکتے ہوئے نینسی کی فلکیات میں دلچسپی بڑھی جو آگے چل کر جنون بن گئی، محض 11برس کی عمر میں نینسی نے اپنے دوستوں اور پڑوسی بچوں کو ساتھ مل کر اپنا ایسٹرانامی کلب بنایا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ مستقبل میں اسٹرانامر بننا چاہتی ہیں، مگر اس سلسلے میں پہلا دھچکہ انہیں اس وقت لگا جب ان کی ہائی اسکول کی کاؤنسلر نے انہیں ریاضی کے بجائےدوسرا مضمون اختیار کرنے پر مجبور کیا، کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ریاضی یا سائنسی مضامین لڑکیوں کے لیے موزوں نہیں ہیں اور ان سے انہیں آگے بڑھنے یا کچھ غیر معمولی کر دکھانے کے زیادہ مواقع نہیں ملتے، مگر ان تمام مخالفتوں کے باوجود نینسی نے فلکیات اور طبیعات جیسے مشکل مضامین اپنے لیے منتخب کیے اور 1946 میں نمایاں اعزاز کے ساتھ ایسٹرانامی میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔