پاکستان

مصر میں محصور 5 پاکستانیوں پر منشیات اسمگلنگ کا الزام

قاہرہ میں پاکستانی سفارت خانہ اپنے شہریوں کی مدد کے لیے مقامی حکام اور 5 شہریوں سے مسلسل رابطے میں ہے، دفتر خارجہ

مصر کے سمندر میں ایک جہاز میں محصور 5 پاکستانیوں کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

مصر کی سفاجا بندرگاہ میں جہاز میں پھنسے پاکستانیوں کو مصری عدالت میں پیش کیا گیا۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق قاہرہ میں موجود پاکستانی مشن نے ایک افسر کو عدالت میں 5 جہاز رانوں کی مدد کے لیے تعینات کردیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاز کے عملے پر مبینہ طور پر منشیات کے اسمگلنگ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر میں محصور پاکستانی عملے کے 4 افراد وطن واپس پہنچ گئے

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ‘عملے نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دبئی میں مارسیلی شپنگ لائنز ایجنٹ نے کارگو لے جانے کے لیے ان کی خدمات حاصل کی تھیں’۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ قاہرہ میں قائم پاکستانی سفارت خانہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے سرگرم ہے اور مقامی حکام کے ساتھ ساتھ اپنے پانچوں شہریوں سے بھی مسلسل رابطے میں ہے۔

یاد رہے کہ جنوری 2017 میں بھی مصری سمندر میں پھنسے بحری جہاز کے پاکستانی عملے کے 4 افراد وطن واپس پہنچ گئے تھے۔

کویتی مال بردار جہاز کے عملے میں شامل پاکستانی شہری 5 ماہ سے مصر میں محصور تھے تاہم پاکستانی سفارت خانے کی مداخلت کے بعد وہ بحفاظت کراچی واپس پہنچ گئے تھے۔

مزید پڑھیں: پاسپورٹ ضبط، 17 پاکستانی مصر میں محصور

پاکستان واپس لوٹنے والے تھرڈ انجینئر محمد غوری کا کہنا تھا کہ وہ وطن واپسی پر پاکستانی سفارت خانے کے شکر گزار ہیں، تاہم انہیں 5 ماہ کے واجبات ادا نہیں کیے گئے تھے۔

مصر کے نہر سوئز پر لنگر انداز بحری جہاز میں مزید 17 پاکستانی کئی ماہ سے محصور تھے، کیوں کہ مصری حکومت نے ان کے پاسپورٹس ضبط کرلیے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شپنگ کمپنی نے ان کے سفری دستاویز کو پروسیس کرنے کے لیے مصری حکام کو ادائیگی بھی نہیں کی، جس کی وجہ سے انہوں نے پاکستانیوں کے پاسپورٹ ضبط کر لیے۔

پاکستانی 8 اگست 2016 کو کراچی سے روانہ ہوئے تھے اور دبئی سے ہوتے ہوئے کویت پہنچے تھے اور وہاں سے ملازمین بحری جہاز پر سوار ہوئے تھے اور مصر پہنچے جہاں وہ 14 اکتوبر سے پھنسے ہوئے تھے۔