پاکستان

انسانی اسمگلنگ عروج پر، خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے، اقوام متحدہ

پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اس جرم کا شکار ہونے والے افراد میں خواتین اور بچیوں کی تعداد 59 فیصد ہے، رپورٹ

اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت انسانی اسمگلنگ عروج پر پہنچ چکی ہے جس میں اسمگلرز فنڈز جمع کرنے کے لیے خواتین اور بچوں کی بھی اسمگلنگ کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ادارے ڈرگز اینڈ کرائمز کی جانب سے 'ٹریفکلنگ ان پرسنز' کے نام سے رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 13 سالوں میں سب سے زیادہ 2016 میں انسانی اسمگلنگ کے واقعات پیش آئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد اس جانب اشارہ کر رہی ہے کہ اس وقت انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس معاملے کی شدت کا اندازاہ لگانا مشکل ہے تاہم مقامی طور پر انسدادِ اسمگلنگ کے اداروں کی جانب سے اقدامات کرکے کمی لائی جاسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ میں ایف آئی اے حکام کے ملوث ہونے کا انکشاف

کئی ممالک میں جہاں ان واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ان میں سے کچھ ممالک کے اداروں کی جانب سے ردِ عمل واقعات کے بڑھنے سے متعلق ہے۔

تاہم اتفاق یہ ہے کہ ان مملک کی جانب سے انسدادِ اسمگلنگ کے حوالے سے قوانین متعارف کروانے کے بعد ہی ان میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ اقدامات ممالک کے درمیان مختلف ہوسکتے ہیں جو متعلقہ قانون سازی میں ترمیم، نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی اسمگلنگ، مضبوط تحقیقاتی نظام اور متاثرین کو تحفظ فراہم کرنا شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق جن ممالک میں اسمگلنگ میں سزاؤں کا تناسب کم رہا ہے وہاں اسمگلرز نے اپنی کارروائی جاری رکھیں کیونکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں پہنچنے کا ڈر نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسمگلنگ کے لیے بچوں پر انحصار کیا جارہا ہے اور مجموعی طور پر متاثرین میں 30 فیصد تعداد بچوں کی ہی ہے جن میں لڑکوں کے مقابلے میں زیادہ تعداد کم عمر لڑکیوں کی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ بچوں کی اسمگلنگ کا سب سے بڑا مقصد ان کا جنسی استحصال ہے جس کا تناسب 59 فیصد ہے۔

قوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2016 میں متاثرہ افراد کی آدھی تعداد بالغ خواتین پر مشتمل تھی، تاہم اعداد و شمار کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گزشتہ 15 سالوں کے دوران اسمگلنگ میں خواتین اور بچیوں کی مجموعی تعداد 70 فیصد تک رہی ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں پاکستان، بنگلہ دیش، مالدیپ اور نیپال سے متعلق محدود معلومات فراہم کی گئی ہے تاہم ان ممالک کے مجموعی اعداد و شمار کے مطابق بھی متاثرین میں خواتین اور بچیوں کی تعداد 59 فیصد ہے۔

رپورٹ میں بتایا کہ گیا کہ پاکستان میں پارلیمنٹ نے 2 نئے قوانین منظور کیے ہیں جو انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور غیر ملکی تارکین وطن کی اسمگلنگ روکنے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنے سے متعلق ہیں۔