دنیا

شام میں داعش کے جوابی حملے میں 32 افراد ہلاک

اس کارروائی میں شامی ڈیموکریٹک فورسز کے 23 اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 9 داعش کے عسکریت پسند بھی مارے گئے، مبصرین

مشرقی شام میں اپنے آخری گڑھ کا دفاع کرتے ہوئے عسکریت پسندوں نے خراب موسم کا فائدہ اٹھایا اور کردش کی زیر قیادت فورس پر بدترین حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 32 افراد ہلاک ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جنگ زدہ شام کے ایک مبصر کا کہنا تھا عسکریت پسند گروپ داعش اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ حملہ کرسکے لیکن انہوں نے حملے کے دوران امریکی حمایت یافتہ شامی ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) کے 23 اہلکار ہلاک کردیے جبکہ 9 عسکریت پسند بھی مارے گئے۔

مزید پڑھیں: شام: داعش مخالف اتحاد کی بمباری میں 43 افراد ہلاک

شامی مبصر برائے انسانی حقوق کا کہنا تھا کہ داعش کے جنگجوؤں نے خراب موسم کے باعث حدنگاہ کم ہونے کا فائدہ اٹھایا اور خودکش حملہ آوروں نے ایس ڈی ایف فورسز پر حملہ کردیا۔

دوسری جانب مبصرین کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’ رات بھر جاری رہنے والی اس لڑائی میں 23 ایس ڈی ایف فائٹرز ہلاک ہوئے جبکہ 9 داعش کے جنگجو بھی مارے گئے‘۔

واضح رہے کہ عسکریت پسند اکثر خراب موسم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حملے کرتے ہیں جو امریکی اتحاد کی فضائی طاقت کے فائدے کو ختم کردیتے ہیں۔

یاد رہے کہ ایس ڈی ایف کی جانب سے 4 ماہ قبل عسکریت پسند تنظیم کے خلاف حتمی کارروائی کا آغاز کیا گیا تھا اور اس میں اتحادی فورسز کی طرف سے زمینی اور فضائی مدد بھی شامل تھی۔

شام سے داعش کے خاتمے کے لیے کردش عرب اتحاد نے 17 ہزار جنگجوؤں کو آپریشن کے لیے تعینات کیا ہے، جس کا مقصد داعش کے آخری مرکز سے اس کا خاتمہ ہے۔

رامی عبدالرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ داعش کے عسکریت پسندوں نے سوسہ اور الشفا گاؤں سمیت’ 3 مختلف حصوں سے شامی ڈیموکریٹک فورس کے خلاف بدترین کارروائی کا آغاز کیا‘

یہ بھی پڑھیں: شام میں کردش ملیشیا کی امریکی حمایت ایک بڑی غلطی تھی، ترکی

انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں داعش نے اپنے 2 خودکش بمباروں کا استعمال کیا، جس سے ایس ڈی ایف کا بڑی تعداد میں نقصان ہوا۔

مبصرین کے مطابق ستمبر سے شروع ہونے والے اس آپریشن میں اب تک داعش کے ایک ہزار 87 عسکریت پسند ہلاک ہوئے جبکہ شامی ڈیموکریٹک فورسز کے 602 افراد بھی مارے گئے۔