پاکستان

حکومت پر تنقیدی سوال، فیاض الحسن چوہان صحافیوں پر بھڑک اٹھے

صوبائی وزیر اطلاعات نے صحافی کے سوال کا جواب دینے کے بجائے میڈیا کو بے شرم اور شتر بے مہار قرار دے دیا۔
|

لاہور: جماعت اسلامی کے زیر اہتمام قاضی حسین احمد کی برسی کے موقع پر ان کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس میں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کی میڈیا نمائندوں سے تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا۔

تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیراطلاعات نے جماعت اسلامی کے مرحوم رہنما کے کردار و افکار پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر جب ایک صحافی نے ان سے جماعت اسلامی کے موجودہ امیر سراج الحق کے ریاست مدینہ کے حوالے سے دیے گئے بیان کے بارے میں سوال کیا تو فیاض الحسن چوہان اپنے غصے پر قابو نہ رکھ سکے۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل واوڈا کا نامناسب رویہ، صحافیوں کا پریس کانفرنس کا بائیکاٹ

وزیر اطلاعات نے صحافی کے سوال کا جواب دینے کے بجائے میڈیا کو بے شرم قرار دیا اور کہا کہ میڈیا شتر بے مہار ہوگیا ہے۔

ان کا میڈیا نمائندوں سے کہنا تھا کہ آپ کو تمیز ہونی چاہیے میں تحریک انصاف کے وزیر کی حیثیت سے جماعت اسلامی کے پروگرام میں آیا ہوں تو کوئی ایسا سوال نہ کریں جس سے اختلاف پیدا ہو۔

جس پر صحافیوں نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے دریافت کیا تو پھر آپ نے اس موقع پر سیاسی گفتگو کیوں کی تاہم فیاض الحسن چوہان رکے نہیں اور وہاں سے روانہ ہوگئے۔

تاہم صحافیوں نے صوبائی وزیر اطلاعات کے رویے کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ان کی گاڑی روک کر ان سے معافی کا مطالبہ بھی کیا۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر کے صحافی اپنی جان خطرے میں ڈال کر کام کرنے پر مجبور

صحافیوں کا کہنا تھا کہ میڈیا نمائندوں کی جانب سے سوالات کرنا پاکستان تحریک انصاف کے وزرا کی برداشت سے باہر ہوگیا ہے لہٰذا حکومتی وزرا کو اپنا رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے۔

قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان نے مرحوم امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کی ملکی و سیاسی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں قاضی حسین احمد جیسا رہنما پیدا نہیں ہوا، صوبائی وزیر اطلاعات نے خود کو قاضی حسین احمد کا سپاہی قرار دیا۔

واضح رہے کہ اس قبل وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے بھی ڈان کے نمائندے کے ساتھ انتہائی غیر مناسب رویہ اپنایا تھا جس پر صحافیوں نے ان کی پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا تھا۔

ڈان کے سینئر صحافی کی جانب سے کیے گئے سوال پر وفاقی وزیر نے جواب دینے کے بجائے کہا تھا کہ میں آپ کے ادارے سے اسی سوال کی امید کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں 2018 کے دوران 94 صحافیوں کا قتل ہوا، آئی ایف جے

وفاقی وزیر جواب دیتے ہوئے طیش میں آگئے تھے اور صحافی سے کہا کہ آپ ہمارے بزرگ ہیں، اگر آپ کی جگہ آپ کے ادارے کا دوسرا نمائندہ ہوتا تو میں یہ مائیک اٹھا کر سائیڈ میں رکھ دیتا۔

فیصل واوڈا کے اس غیر مہذب رویے کے بعد وہاں موجود صحافیوں نے ان کی پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

صورت حال بے قابو ہوئی تو فیصل واوڈا نے صحافیوں سے کہا تھا کہ یہ میرے بزرگ ہیں اور میں ان سے معافی مانگتا ہوں، تاہم صحافی احتجاج کرتے ہوئے ہال سے باہر نکل گئے تھے۔