دنیا

افغانستان سے انخلا پر غور کیا جارہا ہے، امریکی نائب صدر

جنگ زدہ علاقوں سے فوج کا فوری انخلا نہیں کیا جائے گا، اس کام کو طریقے سے انجام دیں گے، مائیک پینس

واشنگٹن: امریکی نائب صدر مائیک پینس نے ’کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ‘ میں امریکا کی مداخلت پر نظر ثانی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے فوج کے انخلا کرنے یا نہ کرنے کے معاملے پر غور کر رہے ہیں۔

مائیک پینس نے فوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’امریکی صدر کا اس بات پر بالکل واضح موقف ہے اور مجھے لگتا ہے کہ امریکی صدر اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ افغانستان میں 18 سالہ سے جاری تنازع میں کیا ہوا اور اب ہمارے پاس کیا بہتر راستے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ’کبھی نہ ختم ہونے والی جنگ‘، ٹرمپ کا فوجیوں کے انخلا کے عزم کا دوبارہ اظہار

فوکس نیوز نے سینئر امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ حکام واشنگٹن میں صحافیوں کو بتارہے ہیں کہ پہلے مرحلے میں 3 ہزار امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا جبکہ بقیہ فوجیوں کو بعد میں بلایا جائے گا۔

نائب امریکی صدر کے یہ ریمارکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پینٹاگون کو افغانستان میں تعینات 7 ہزار امریکی فوجیوں کے انخلا کی تیاری کرنے کے احکامات کے پیش نظر سامنے آئے۔

مائیک پینس نے شام سے بھی تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کے امریکی صدر کے منصوبے کے حوالے سے بات کی اور بتایا کہ جنگ زدہ علاقوں سے فوری طور پر فوج کا انخلا نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’شام سے امریکی فوج کے انخلا میں 4ماہ لگ سکتے ہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم یہ کام کریں گے اور اس کام کو ایک طریقہ کار کے ذریعے انجام دیں گے‘۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے میڈیا کو ریمارکس دیتے ہوئے دیگر ممالک بالخصوص روس، پاکستان اور بھارت کو افغان جنگ میں مزید شمولیت اختیار کرنے کا کہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وہاں 6 ہزار میل دور کیوں موجود ہیں، ایسے علاقے میں جہاں قریبی ممالک روس، بھارت اور پاکستان موجود نہیں‘۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 6 جنوری 2019 کو شائع ہوئی