پاکستان

پاکستان اور امارات نے 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکج کو حتمی شکل دے دی

اس پیکج میں 3 ارب ڈالر نقد جمع کرانے کے علاوہ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی بھی شامل ہے، رکن وفاقی کابینہ

اسلام آباد: پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے تقریباً 6 ارب 20 کروڑ ڈالر کے سپورٹ پیکج کی شرائط و ضوابط کو حتمی شکل دے دی ہے اور اس کا اعلان ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان کے دورہ پاکستان کے درمیان متوقع ہے۔

پاکستان کو درپیش ادائیگیوں کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد فراہم کرنے کے لیے یو اے ای کے ولی عہد اتوار (6 جنوری) کو پاکستان کا دورہ کریں گے۔

اس پیکج کے حوالے سے وفاقی کابینہ کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ پیکج میں 3 ارب ڈالر نقد جمع کرانے کے علاوہ مؤخر ادائیگیوں پر 3 ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے تیل کی فراہمی بھی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا پاکستان کو 3 ارب ڈالر دینے کااعلان

انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے پیکج کی شرائط و ضوابط اور سائز بالکل ویسا ہی ہے جیسا سعودی عرب کی جانب سے دیا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ کے رکن نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کے پیکج کو جمعرات کو حتمی شکل دے دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ اس پیکج سے پاکستان، دوست ممالک سے تیل اور گیس کی درآمدات پر تقریباً 7 ارب 90 کروڑ ڈالر کی بچت حاصل کرسکے گا، جو 12سے 13 ارب ڈالر کے سالانہ درآمدی آئل بل کی مالیت کے 60 فیصد سے زائد ہے۔

وفاقی کابینہ کے رکن نے کہا کہ ان پیکجز میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے موخر ادائیگیوں پر الگ الگ 3 ارب 20 کروڑ ڈالر مالیت کے تیل کی ادائیگی اور بین الاقوامی اسلامک تجارتی فنانس کارپوریشن (آئی ٹی ایف سی) سے ٹریڈ فنانس کے ڈیڑھ ارب ڈالر شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے مجموعی مالی امداد اور آئی ایف ٹی سی کی ٹریڈ فنانس کی رقم اس وقت 13 ارب 90 کروڑ ڈالر سے 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جبکہ دونوں ممالک کی جانب سے 3، 3 ارب ڈالر نقد جمع کرائے جائیں گے۔

خیال رہے کہ یہ رقم پاکستان اور ابوظہبی کے مشترکہ اشتراک سے خلیفہ پوائنٹ پر 5 سے 6 ارب ڈالر مالیت کی تعمیر کی جانے والی آئل ریفائنری اور گوادر آئل سٹی پر سعودی عرب کی جانب سے متوقع پیٹرو کیمیکل کمپلیکس کے علاوہ ہے۔

اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے ایل این جی کی قیمتوں میں کمی یا آرام دہ ادائیگی شیڈول سے متعلق قطر کے ساتھ بات چیت جاری ہے لیکن یہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کابینہ کے رکن نے بتایا کہ پاکستان جیو پولیٹیکل وجوہات کے لیے دو طرفہ تعلقات پر سمجھوتہ کیے بغیر ان تینوں دوست اسلامی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات گہرے کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یو اے ای کے ولی عہد 2 روزہ دورے پر پاکستان آئیں گے اور اس سلسلے میں تمام انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

کابینہ کے رکن کا کہنا تھا کہ فروری کے پہلے ہفتے میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا بھی پاکستان کا دورہ متوقع ہے اور ریاض کی درخواست پر پیٹرو-کیمیکل کمپلیکس کے قیام کے مفاہمت کی یاد داشت پر کام کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان 3.18 فیصد شرح سود پر سعودی عرب سے پہلے ہی 2 ارب ڈالر نقد وصول کرچکا ہے جبکہ مزید ایک ارب ڈالر فروری کے پہلے ہفتے میں متوقع ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب نے بیل آؤٹ پیکج کی مد میں کوئی شرط عائد نہیں کی، وزیر خارجہ

اس کے علاوہ ماہانہ 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اوسطاً کے حساب سے سعودی تیل کی سہولت رواں ماہ سے شروع ہوجائے گی۔

پاکستان اس وقت ہر ماہ ایل این جی کے 8 کارگوز درآمد کر رہا ہے، جس کی سالانہ مالیات 4 ارب 20 کروڑ سے 4 ارب 50 کروڑ ڈالر ہے اور اس رقم کی ایک تہائی سے زائد آئی ٹی سی ایف کی مدد کے ذریعے ادا کی جاسکتی ہے۔

اس کے علاوہ قطر کی مدد سے پاکستان تیل اور گیس کے درآمدی بل میں 9 ارب ڈالر کے قریب کمی کی توقع کررہا ہے۔


یہ خبر 05 جنوری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی