پاکستان

عدالتی حکم کے باوجود آبپارہ میں سڑک کی بندش پر چیف جسٹس برہم، وزارت دفاع کا مؤقف مسترد

ہم نے پورے پاکستان کی سڑکیں خالی کرادیں،یہ اتنے خاص لوگ ہیں کہ انہیں استثنیٰ دیا گیا،کسی کو استثنیٰ نہیں ملے گا،چیف جسٹس
|

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے عدالتی حکم کے باوجود آبپارہ میں شاہراہ سہروردی کی بندش کے معاملے پر وزارت دفاع کا موقف مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے شاہراہ سہروردی سے رکاوٹیں ہٹانے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے سڑک کو کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے حوالے کیا ہے لیکن کچھ بحالی کا کام ابھی چل رہا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایس آئی کو سڑک سے رکاوٹیں ہٹانے کیلئے 8 ہفتے کی مہلت

اس پر سی ڈی اے کے ڈائریکٹر روڈز نے کہا کہ ’سڑک کا ایک حصہ سی ڈی اے کو دیا گیا تھا لیکن دوسرا حصہ سیکیورٹی نقطہ نظر کے تحت وزارت دفاع نے اپنے پاس رکھا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ’ سڑک کے ایک حصے سے دو طرفہ ٹریفک نہیں چل سکتا، جس کے باعث ہم سڑک کو چوڑا کر رہے ہیں‘۔

سی ڈی اے کے جواب پر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوا، ہم نے پورے پاکستان کی سڑکیں خالی کرا دیں، یہ اتنے خاص لوگ ہیں کہ انہیں استثنیٰ دیا گیا، کسی کو استثنیٰ نہیں ملے گا‘۔

اس موقع پر عدالت نے ’سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ وہ درخواست جمع کرائے،جس میں کہا جائے کہ انہیں سڑک کے دونوں حصوں کا کنٹرول نہیں دیا گیا، ساتھ ہی سڑک کی تصاویر منسلک کریں‘، جس کے بعد مذکورہ کیس کی سماعت 10 روز کے لیے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں عدالت نے آبپارہ پر شاہراہ سہروردی کی بندش پر نوٹس لیا تھا۔

خیال رہے کہ مختلف اہم سرکاری عمارتوں پر دہشت گرد حملوں کے بعد 2008 میں خفیہ ایجنسی نے یہ سڑک بند کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایس آئی کو ہیڈ کوارٹرز کے سامنے سے رکاوٹیں ہٹانے کیلئے مزید ایک ماہ کی مہلت

بعد ازاں اکتوبر 2018 میں عدالت عظمیٰ نے انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو مزید 4 ہفتوں میں سڑک سے رکاوٹیں ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔

عدالت کی جانب سے یہ توسیع جولائی 2018 میں دی گئی 2 ماہ کی مہلت گزر جانے کے بعد دی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے تھے کہ ’قانون کے سامنے سب برابر ہیں، سیکیورٹی کے نام پر مرکزی سڑک کو بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘۔