حکومت کی حکمت عملی ناکام ہوچکی، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت کی حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت کو آج ناکامیوں کا سامنا ہے اور ایسے حالات آگئے ہیں کہ حکومت کےترجمان کہہ رہے ہیں خطرے کی گھنٹییاں بج رہی ہے، انہوں نے حکومتی پالیسی کو چیلنج کیا اور اس پر تنقید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومت کا ترجمان کہہ دے کہ خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں تو اپوزیشن ،پارلیمنٹ، حکومتی بینچوں، تمام اداروں اور عوام کو تشویش ہونی چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے ڈاکٹر فرخ سلیم کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر 10 سال کی کم ترین سطح پر ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایم ایف اور حکومت ایک ہی نقطے پر قائم ہیں جو آئی ایم ایف چاہتی ہے وہی حکومت بھی چاہتی ہے ،تو اب تک یہ فیصلہ کیوں نہیں ہوسکا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں جانا ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں : نیب کا شاہد خاقان عباسی کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ ایسے حالات میں نے پچھلے 32 سالہ سیاست میں نہیں دیکھے کہ حکومتی ترجمان اپنی ہی کی پالیسیوں پر تنقید شروع کردے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو خود معلوم نہیں کہ وہ وزیر اعظم ہیں شاید فرخ سلیم بھی بھول گئے ہیں کہ وہ ترجمان ہیں یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جولائی تا دسمبر کی مدت کا بجٹ خسارہ مالی سال 2017 کے بجٹ خسارے کے مقابلے میں زیادہ ہے تو حکومتی خرچے کرنے کی بات کی گئی تھی تو بجٹ خسارہ کیسے بڑھا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹیکس وصولی اور جی ڈی پی کے تناسب میں بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں کمی آئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیڈرل بیورو آف ریونیو ( ایف بی آر) کےریونیو میں 6 مہینے میں 10 فیصد کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افراط زر 10 سال کی بلند ترین شرح پر پہنچ گئے جبکہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں 30 فیصد کمی آئی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ یہ چیزیں بہت غیر معمولی ہیں اور اپوزیشن میں ہوتے ہوئے ہمارا یہ فرض ہےکہ ہم یہ سب معاملات عوام کے سامنے رکھیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بتایا نہیں گیا لیکن کبھی وزیراعظم کہتے ہیں، وزیر خزانہ اور وزیر اطلاعات کہتے ہیں کہ ہم نے سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 3 ارب ڈالر اور چین سے 2 ارب ڈالر حاصل کیے اور تیل کی مد میں 3 ارب ڈالر کا قرضہ دیا گیا یہ 11 ارب ڈالر بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں اور استعمال میں کمی آنے کی وجہ سے 3 ارب ڈالر حکومت کے پاس موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : معاشی صورتحال ابتر ہے، فوری 12 ارب ڈالر درکارہوں گے، اسد عمر
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح سے حکومت کے پاس مجموعی طور پر غیرملکی زرمبادلہ کے لیے اضافی 14 ارب ڈالر موجود ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس سال 12 ارب کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی پیش گوئی کی گئی تھی اور 14 ارب ڈالر موجود ہیں پھر معاشی بحران کیوں ہے؟ حکومت کو اس بات کا جواب دینا چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت نے ڈالر کی قیمت بڑھائی لیکن برآمدات میں کمی آئی، حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سےمعیشت تباہ ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اقتدار میں آئے صرف 5 مہینے ہوئے ہیں لیکن دوسرا منی بجٹ پیش کیے جانے کے امکانات ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کےرہنما کا کہنا تھا کہ معاشی ترقی نصف سے کم ہوکر رہ گئی ہے جس کی وجہ سے عوام کو تقریبا 14 سو ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ، اور وزیر اطلاعات کو چاہیے کہ اپنا منہ بند رکھیں کیونکہ ایک کا بیان دوسرے سے مطابقت نہیں رکھتا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جھوٹ بول رہی ہے اور معیشت پر اثرات چھپانے کی کوشش کررہی ہے،حکومت سے قرضوں کے لینے کے علاوہ کوئی دوسری مثبت بات سامنے نہیں آئی۔
ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نیب کی جانب سے کوئی نوٹس نہیں آیا، نیب قانون کالا قانون ہے، اندھا قانون ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الزام وہ لگائیں جو حقیقیت ہو، جو الزام لگائیں یا نوٹس دیں میں سامنا کرنے کو تیار ہوں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو اگر میں نے باہر بھجوایا ہے تو میرے خلاف مقدمہ درج کروائیں۔