آشیانہ ہاؤسنگ ریفرنس: کامران کیانی، خالد حسین اور ندیم ضیا کے وارنٹ گرفتاری جاری
لاہور کی احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ریفرنس میں پیش نہ ہونے پر کامران کیانی، خالد حسین اور ندیم ضیا کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے آشیانہ اقبال ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر فواد حسن فواد، احد چیمہ، شاہد شفیق اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔
نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ندیم ضیا کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کے بعد سے وہ فرار ہیں اور ان کے گھر کو تالا لگا ہے۔
مزید پڑھیں: آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف کے خلاف تحقیقات مکمل، ریفرنس کی تیاری
بعد ازاں نیب کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے آشیانہ اقبال ریفرنس میں پیش نہ ہونے پر کامران کیانی، خالد حسین اور ندیم ضیا کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔
علاوہ ازیں کمرہ عدالت میں موجود دیگر 8 ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کر دی گئیں جبکہ شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز کے جونیئر چوہدری محمد نواز نے ریفرنس کی کاپیاں حاصل کیں۔
احتساب عدالت نے سماعت 10 جنوری تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔
شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کر دیا
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
شہباز شریف پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے 'پی ایل ڈی سی' پر دباؤ ڈال کر آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکیم کا تعمیراتی ٹھیکہ ایل ڈی اے کو دلوایا لیکن ایل ڈی اے منصوبہ مکمل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے 71 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
اس کے علاوہ شہباز شریف نے پی ایل ڈی سی پر دباؤ ڈال کر کنسلٹنسی کا ٹھیکہ ایم ایس انجیئنر کنسلٹنسی سروس کو 19 کروڑ 20 لاکھ میں ٹھیکہ دیا، جبکہ نیسپاک نے اس کا تخمینہ 3 کروڑ روپے لگایا تھا۔