پاکستان

پی ٹی سی ایل کی نجکاری معاہدے میں ’سنگین گھپلے‘ کا انکشاف

معاہدے میں پی ٹی سی ایل کی 3348 جائیدادوں کا ذکر تھا جبکہ 48 اثاثوں کا وجود ہی نہیں جنہیں معاہدے کا حصہ بنایا گیا۔

سیکریٹری نجکاری کمیشن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے انکشاف کیا کہ 2006 میں 'پی ٹی سی ایل' کی نجکاری کے معاملے پر ’جھوٹا‘ معاہدہ کیا گیا جس کے نتیجے میں غیر ملکی کمپنی اتصالات نے 79 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی ادائیگی روک دی۔

سینیٹر روبینہ خالد کی صدارت میں قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ ’پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے لیے 2006 میں اتصالات سے معاہدہ ہوا اور معاہدے کے تحت پی ٹی سی ایل کی 3 ہزار 384 جائیدادیں اتصالات کے حوالے کی جانی تھیں۔'

یہ بھی پڑھیں: خسارے کے شکار ادارے 5 ماہ میں ایک سو 15 ارب روپے قرض لے چکے

انہوں نے بتایا کہ ’پی ٹی سی ایل کے پاس صرف 3 ہزار 248 جائیدادیں ہیں جبکہ 48 اثاثوں کا وجود ہی نہیں جنہیں معاہدے کا حصہ بنایا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ معاہدے میں ’بے ضابطگیوں‘ کے بعد اتصالات کمپنی نے تمام امور اور ادائیگیاں روک دی۔

نجکاری کمیشن کے سیکریٹری نے بریفنگ میں بتایا کہ ’چائنا موبائل نے پی ٹی سی ایل کے لیے ایک ارب 40 کروڑ اور اتصالات نے 2 ارب 60 کروڑ ڈالر بولی دی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا پی آئی اے اور اسٹیل ملز کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے لیے مارچ 2006 میں اتصالات سے معاہدہ ہوا۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اتصالات نے 79 کروڑ 90 لاکھ کی منتقلی کا عمل روک دیا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے پی ٹی سی ایل کے پنشنرز کو ادائیگیاں کرنے کے لیے ادارے کو 15 جنوری تک کی مہلت دے دی۔