پاکستان

کابینہ کا 'ای سی ایل' میں شامل 172 افراد کےنام نظرثانی کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ

کمیٹی کی جانب سے نظرثانی کی وجوہات بتانے کے بعد 172 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ کریں گے، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق ایگزٹ کنڑول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل 172 افراد کا معاملہ نظرثانی کے لیے کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ وزارت داخلہ میں کام کرنے والی نظرثانی کمیٹی ان افراد کے ناموں کو ای سی ایل میں ڈالے جانے سے متعلق نظرثانی کی وجوہات پر مبنی رپورٹ تیار کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ نظرثانی کمیٹی کی رپورٹ کو دیکھ کر ہی ان افراد کا نام 'ای سی ایل' سے نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ جب بھی کسی بھی ملزم کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست وفاقی حکومت کو دی جائے گی، ہم اسے شامل کر لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:چیف جسٹس کا سیاستدانوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے فیصلے پر نظرثانی کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جس کے خلاف تحقیقات شروع ہوئیں وہ باہر چلا گیا جس کی سب سے بڑی مثال سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار ہیں، جو سابق وزیر اعظم کے ساتھ ان ہی کے طیارے میں ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف بھی کسی مجرم کو ملک سے باہر بھگانے پر کارروائی ہونی چاہیے تھی۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ مہنگائی سے متعلق اسٹیٹکس ڈویژن 76 منڈیوں اور40 شہروں کا جائزہ لے گی اور ہفتے اشیائےخور دو نوش کی قیمتوں سے متعلق ہر ہفتے کابینہ کو رپورٹ پیش کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں 5 یونٹس کی نج کاری سے متعلق اہم فیصلہ کیا گیا جن میں حویلی بہادر شاہ، لاکھڑا کول مائنز، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل اور کے الیکٹرک سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:جعلی اکاؤنٹس کیس: ای سی ایل میں شامل 172 افراد کی فہرست جاری

وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں غیر استعمال شدہ زمین کو کارآمد بنانے کے لیے لینڈ بینک سے متعلق فیصلہ کیا گیاہے جس کے بعد اس کو استعمال میں لایا جائے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پرویز خٹک کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ملک میں حکومت کی 150 اہم جگہوں کی نجکاری سے متعلق رپورٹ پیر کو پیش کرے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 ججوں کے اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد 6 سے بڑھ کر 9 ہوجائے گی اور ایک چیف جسٹس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سماجی سرگرمیوں اور عوام کو غربت سے چھٹکارا دلانے کے لیے فیصلہ کیا گیا جس پر وزیراعظم کی خاص توجہ ہے جس کے لیے اس وقت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، پاکستان بیت المال، زکوٰۃ و عشر، ای او بی آئی، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور پاکستان مائیکروفنانس انوسٹمنٹ کمپنی سمیت مختلف پروگرام جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے علاوہ صوبوں اور نجی سیکٹر میں بھی بیت المال اور صوبائی ویلفیئر فنڈ سمیت کئی ادارے کام کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے سماجی اور ویلفیئر کے پروگرام کو ایک کمیٹی کے تحت لایاہے اور اس کے لیے ایک کونسل قائم کی گئی ہے جس کی سربراہ ڈاکٹر ثانیہ نشتر ہوں گی اور وہ ان سب اداروں سے رابطہ کرکے غریب ترین لوگوں کی مدد کے لیے موثر طریقہ کار وضع کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی ختم کردی گئی ہے، آف شور میں ڈرلنگ میں جو مشینری آتی ہے اس کی ڈیوٹی میں کمی کردی گئی ہے جس کا مقصد بیرونی سرمایہ داری کو فروغ دینا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ کراچی میں پی ٹی آئی کو مینڈیٹ ملا ہے اسی لیے ہم اس کی ترقی میں حصہ ڈالنا چاہتے ہیں اور ترقیاتی کام کرنے ہوں گے اس کے لیے وفاق کراچی اور سندھ کے لیے اضافہ فنڈ کا تعین کرے گا۔

کراچی میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس پر اعلیٰ سطح کی ایک کمیٹی بنا دی گئی جس کے کنوینر گورنر سندھ عمران اسماعیل ہوں اور ہمارے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ہوں گے۔