پاکستان

وزیراعظم کی پی آئی اے کو منافع بخش ادارے بنانے کی ہدایت

پی آئی اے کو مجموعی طور پر 414 اعشاریہ 3 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، چیئرمین پی آئی اے ارشد ملک

وزیراعظم عمران خان نے حکام کو پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز (پی آئی اے) کو منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہدایت کر دی۔

ریڈیوپاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پی آئی میں اصلاحات کے حوالے سے جائزہ لینے کے لیے اجلاس ہوا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے بدانتظامی اور کرپشن کے باعث بوجھ بن چکا ہے اور اس نقصان میں ٹیکس دہندگان بھی شریک ہیں۔

پی آئی اے کی موجودہ انتظامیہ پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے پی آئی اے چیئرمین ارشد ملک کو کہا کہ قومی ائرلائن کو جن نقصانات کا سامنا ہے ان پر قابو پانے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:اسٹیل ملز اور پی آئی اے کی بحالی کے لیے حکمت عملی پر غور

وزیراعظم کو ادارے کی موجودہ صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی اے کا مجموعہ خسارہ 414 اعشاریہ 3 ارب تک پہنچ چکا ہے۔

انہوں نے کہ 194 گھوسٹ ملازمین سمیت 73 عملے کے افراد اور 7 پائلٹوں کو جعلی ڈگری کی بنیاد پر نوکری سے برطرف کردیا گیا ہے۔

اجلاس میں وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر، وزیرنج کاری اور ایوی ایشن محمد میاں سومرو، ائرفورس چیف ائر مارشل مجاہد انور، سینیٹر فیصل جاوید خان اور دیگر بھی شریک تھے۔

خیال رہے کہ پی آئی اے کو سات عالمی پروازوں اور اندرونی پروازوں میں اس وقت 500 ملین کے خسارے کا سامنا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے 28 دسمبر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی بحالی کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے نومبر میں قومی ایئرلائنز کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری سے 17 ارب روپے فراہم کیے ہیں۔

مزید پڑھیں:پی آئی اے کے 5 پائلٹس میٹرک پاس تک نہیں، سی اے اے کا انکشاف

دوسری جانب سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے سپریم کورٹ بینچ کے سامنے انکشاف کیا تھا کہ پی آئی اے کے 7 پائلٹس کی تعلیمی قابلیت جعلی ہے، ان میں سے 5 افراد نے میٹرک تک نہیں کیا۔

اس موقع پر سی اے اے کے قانونی مشیر نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ تعلیمی بورڈ اور یونیورسٹیوں کے عدم تعاون کی وجہ سے ادارے کو ڈگریوں کے تصدیقی عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔

ان کا عدالت میں مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے بھی پائلٹس اور کیبن کریو سمیت اپنے دیگر ملازمین کا ریکارڈ فراہم کرنے میں سستی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اب تک 4 ہزار 3 سو 21 ملازمین کی ڈگریوں کی تصدیق کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ 402 افراد کا تصدیقی عمل التوا کا شکار ہے۔

سماعت میں پی آئی اے کے ایک افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ تقریباً 50 ملازمین کو اپنے دستاویزات فراہم نہ کرنے کی وجہ سے معطل کیا جاچکا ہے۔