دنیا

سابق امریکی کمانڈر کا افغانستان سے فوج کے انخلا پر خدشات کا اظہار

اس فیصلے سے افغان عوام کا امریکا اور اس کے اتحادیوں پر اعتبار ختم ہوجائے گا، اسٹین لے مک کرسٹل

افغانستان کے سابق اعلیٰ امریکی کمانڈر کا کہنا ہے کہ 14 ہزار امریکی فوجیوں میں سے آدھی تعداد کو واپس بلانے کے فیصلے سے طالبان کو 17 سالہ جنگ کے بعد ہونے والے امن معاہدے میں فائدہ پہنچے گا۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹ کے مطابق جنرل (ر) اسٹین لے مک کرسٹل کا کہنا ہے کہ امریکا نے بنیادی طور پر ہمارے پاس موجود سب سے بڑا فائدہ اٹھانے والا نقطہ کھودیا ہے۔

ان کی یہ رائے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پینٹاگون کو آئندہ 6 ماہ میں ہزاروں امریکی فوج واپس بلانے کے لیے منصوبہ تیار کرنے کے احکامات کے پیش نظر سامنے آیا۔

دفاعی سیکریٹری جم میٹس نے اپنے استعفے میں بھی ان احکامات کا ذکر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا کی فوجی انخلا کی تردید، طالبان اور واشنگٹن مؤقف پر ڈٹ گئے

واضح رہے کہ آج 31 دسمبر جم میٹس کا اپنے عہدے پر آخری دن ہے۔

امریکا اور نیٹو نے اپنے کمبیٹ مشن کے اختتام کا اعلان 2014 میں کیا تھا تاہم ان کے فوجی اہلکار اس کے بعد بھی وہاں موجود رہے جنہوں نے داعش اور طالبان کے خلاف کارروائیاں جاری رکھیں اور افغان فوج کو ٹریننگ دی۔

اے بی سی نیوز کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ طالبان کو بتادیں کہ ہم اس تاریخ کو جارہے ہیں، یا اپنی فوج کم کر رہے ہیں یا ہماری قوت کم ہوگی تو انہیں یہ معاہدہ ختم کرنے کا موقع ملے گا‘۔

سابق امریکی کمانڈر کا کہنا تھا کہ انہیں فکر ہے کہ اس فیصلے سے افغان عوام کا امریکا اور اس کے اتحادیوں پر اعتبار بھی ختم ہوجائے گا۔

ایک سال تک امریکا اور نیٹو افواج کی قیادت کرنے والے مک کرسٹل کا کہنا تھا کہ ’ہم نے انہیں حیرت میں ڈال دیا ہے‘۔

ٹرمپ انتظامیہ میں شمولیت اختیار کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ وہ سچ بولتے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے افغانستان سے فوج واپس بلانے کی تردید کر دی

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ میرے لیے بہتر ہے کہ میں عوام کے لیے کام کروں جو میرے خیال میں دیانت دار ہیں ‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ بد اخلاق ہیں کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہاں میرے خیال میں وہ ہیں‘۔

واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں جب مک کرسٹل نے کسی امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اس سے قبل انہوں نے ایک میگزین کے آرٹیکل میں امریکی صدر، نائب صدر سمیت انتظامی حکام کے حوالے سے سخت ریمارکس دیے تھے جس پر امریکی صدر نے ان کا جون 2010 میں استعفیٰ منظور کیا تھا۔