پاکستان

اسٹیل ملز اور پی آئی اے کی بحالی کے لیے حکمت عملی پر غور

کرپشن سے قومی خزانے کو بہت نقصان ہوا، اداروں کو موجودہ حالت سے باہر نکالنے کے لیے پُر عزم ہیں، وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر

کراچی: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) اور پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی بحالی کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت پی آئی اے اور پی ایس ایم کو موجودہ حالت سے باہر نکالنے کے لیے پر عزم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی ملکیت میں اداروں میں کرپشن سے قومی خزانے کو بہت نقصانات ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کے پاس ملکی و غیر ملکی پروازوں کے لیے صرف 32 طیارے

تاہم ان کا کہنا تھا کہ حکومت ان ریاستی اداروں میں کرپشن کا خاتمہ کرتے ہوئے انہیں بحال کرنے کے لیے پر عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے نومبر کے مہینے میں قومی ایئرلائنز کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی منظوری سے 17 ارب روپے فراہم کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایئرلائن نے 356 ارب روپے کا نقصان اٹھایا ہے اور اس پر قابل ادا رقم 406 ارب روپے ہے جبکہ اس کا کل اثاثہ 111 ارب روپے ہے۔

اسٹیل ملز کی بحالی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جنوری میں اس کی حکمت عملی کو حتمی شکل دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے منصوبہ تیار کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں انہوں نے توانائی کے شعبے میں نقصان کو 140 ارب روپے سالانہ تک کم کرنے کے اعلان بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے، اسٹیل ملز سمیت 195 اداروں کی نجکاری نہ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں نقصانات سے بچنے کے لیے ترسیلی کمپنیوں میں اسمارٹ میٹر سسٹم لگایا جائے گا تاکہ بجلی کی چوری کو کم کیا جاسکے۔

نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی جانب سے این ایف سی کے رکن کے لیے نام بھیجا گیا ہے اور یہ فہرست وزیر اعظم کو منظوری کے لیے بھیجی جائے گی۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے این ایف سی اجلاس میں نمائندگی کے لیے اسد سعید کا نام بھیجا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کی 100 دن کی کارروائی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔

تیل در آمدات کی سہولت

وزارت خزانہ، اقتصادی امور اور پیٹرولیم ڈویژنز کے سینیئر حکام سے ملاقات کے بعد اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئندہ 3 سالوں میں 4.5 ارب ڈالر کی تیل در آمدات کی سہولت کو پوری طرح سے استعمال کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا گیا ہے۔

اجلاس میں انٹرنیشنل ٹریڈ فنانس کارپوریشن (آئی ٹی ایف سی) اور دیگر کی جانب سے مختلف پیٹرولیم مصنوعات پر ملنے والی سہولیات پر نظر ثانی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت اور اسلامی بینکوں کا 200 ارب روپے کے سکوک بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ

اسلامک ڈیولپمنٹ بینک (آئی ڈی بی) کے رکن آئی ٹی ایف سی نے پاکستان کے لیے جولائی میں 3 سالوں میں 4.5 ارب ڈالر کی مالیاتی سہولت کا آغاز کیا تھا۔

اس سہولت کا مقصد ملک میں 20-2018 کے دوران خام تیل اور ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات کی در آمدات کی ضرورت کو پورا کرنا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 29 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی