دنیا

امریکا افغانستان سے نکل جائے یا سوویت یونین کی طرح شکست کا سامنا کرے، طالبان

امریکی فورسز کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا اور وہ سرد جنگ کے تجربے سے بہت کچھ سیکھ گئے ہوں گے، ترجمان ذبیح اللہ مجاہد

کابل: امریکا کی جانب سے افغانستان میں فوجیوں کی تعداد میں کمی پر غور کرنے کے معاملے پر طالبان نے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے افغانستان کو نہیں چھوڑا تو انہیں 1980 کی دہائی میں سوویت یونین کی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جنگ زدہ ملک پر سوویت یونین کے حملے کو 39 سال مکمل ہونے پر طالبان نے ایک پیغام میں کہا کہ امریکی فورسز کو ’ذلت‘ کا سامنا کرنا پڑا اور وہ سرد جنگ کے تجربے سے ’بہت کچھ سیکھ‘ گئے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا طالبان مذاکرات: 'امن کیلئے جو بھی بن پڑے گا وہ کریں گے'

واضح رہے کہ ایک دہائی طویل قبضے، خونی خانہ جنگی اور طالبان کو ختم کرنے کی کوششوں کے بعد 1989 میں سوویت یونین کو افغانستان سے باہر نکال دیا گیا تھا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے انگریزی، دری اور پشتو زبان میں جاری بیان میں کہا کہ ’ افغانستان میں سوویت یونین کی شکست سے خبردار رہو اور پہلے سے ازمائے ہوئے افغانوں کی صلاحیتوں کو جانچنا چھوڑ دو‘۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مستقبل میں طالبان اور امریکا کے درمیان کوئی بھی تعلقات تنازع کے بجائے ’سفارتی اور اقتصادی اصولوں‘ پر منحصر ہونے چاہئیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے پاکستانی کوششوں کا خیرمقدم

اپنے بیان میں طالبان نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانستان میں 14 ہزار امریکی فوجیوں میں سے نصف کو واپس بلانے کے فیصلے سے متعلق خبروں پر باضابطہ طور پر جواب نہیں دیا۔

تاہم ایک سینئر کمانڈر کا کہنا تھا کہ گروپ ’بہت زیادہ خوش تھا‘ کیونکہ امن مذاکرات میں شامل ہونے کے لیے طالبان ایک طویل عرصے سے غیرملکی فوجیوں کی واپسی پر بضد ہیں۔


یہ خبر 28 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی