پاکستان

پاکستان میں بھارتی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے کے الزامات مسترد

پاکستان میں بھارتی سفارتکار پوری آزادی اور خود مختاری سے کام کر رہے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی سفارت کار پاکستان میں پوری آزادی سے کام کر رہے ہیں۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم ویانا کنونشن کا احترام کرتے ہیں اور پاکستان میں بھارتی سفارت کار پوری آزادی اور خود مختاری سے کام کر رہے ہیں۔'

انہوں نے بنگلہ دیش کے انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ پاکستان دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے حالیہ چار ملکی دورں کے حوالے سے کہا کہ 'کابل، تہران، بیجنگ اور ماسکو کے مابین شٹل ڈپلومیسی افغان تنازع کے پر امن حل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔'

ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کا دورہ تمام ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کی حکومتی پالیسی کا حصہ تھا اور انہی کوششوں کے تحت وزیر خارجہ جلد قطر کا بھی دورہ کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ تمام ملکوں نے پاکستان کے سہولت کار کے اہم کردار کو تسلیم کیا ہے، جس نے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بالخصوص تجارت اور معیشت کو فروغ دینے کا موقع فراہم کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے بھارت کا کوئی کردار نہیں جبکہ افغانستان میں پائیدار امن کی غرض سے پاکستان مصالحتی عمل کے لیے تعمیری کوششیں جاری رکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں پاکستان کے 341 قیدی ہیں جن میں 154 سول جبکہ باقی ماہی گیر ہیں اور ان قیدیوں کی رہائی کے لیے بھارت کے متعلقہ حکام سے مستقل رابطے میں ہیں۔