دنیا

افغانستان کا صدارتی انتخاب غیر معینہ مدت تک ملتوی

بائیومیٹرک نظام میں خرابیوں کو کم کرنے اور عملے کی تربیت کے لیے زیادہ وقت درکار ہے، ترجمان افغان الیکشن کمیشن

افغانستان کے صدارتی انتخاب کو رواں سال اکتوبر میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں سامنے آنے والی خامیوں کے پیش نظر اپریل 2019 کے بجائے کئی ماہ کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے ترجمان عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ بائیومیٹرک نظام میں فراڈ کو مزید کم کرنے کے لیے اسٹاف کی تربیت اور ووٹر لسٹ کی تصدیق کے لیے زیادہ وقت درکار ہے۔

افغانستان کے پارلیمانی انتخابات میں بائیومیٹرک نظام کے لیے غیر تربیت یافتہ اسٹاف کی خامیاں، پولنگ بوتھ کی نشان دہی میں گربڑ اور ووٹر فہرستوں سے کئی رجسٹرڈ ووٹرز کے نام غائب ہونے کی شکایات سامنے آئی تھیں۔

پارلیمانی انتخابات میں انہی خامیوں کے باعث دوسرے روز بھی ووٹنگ کا عمل جاری رہا تھا کیونکہ کئی پولنگ اسٹیشنز دیر گئے کھلے تھے جبکہ انتخابی نتائج کے خلاف بھی سیکڑوں شکایات درج کرائی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں انتخابات کا دوسرا دن، دہشتگردی کے واقعات میں 12 افراد ہلاک

افغان حکام کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لیے حتمی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

یاد رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخاب آخری مرتبہ 2014 میں ہوا تھا جس کے حوالے سے تنازع سامنے آیا تھا اور نتائج میں اشرف غنی اور دوسرے امیدوار عبداللہ عبداللہ کے درمیان کانٹے دار مقابلے ہوا تھا اور دوسری مرتبہ ووٹ ڈالے گئے تھے۔

عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کے اعلان سے قبل ہی بڑے پیمانے پر دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے ملک بھر میں احتجاج کی دھمکی دی تھی۔

امریکا کے اس وقت کے سیکریٹری اسٹیٹ جان کیری نے مداخلت کرتے ہوئے دونوں امیدواروں میں مصالحت کرائی اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو نتائج روکنے کے لیے آمادہ کیا تھا، تاہم اشرف غنی کی جیت کے امکانات روشن تھے۔

جان کیری کی مداخلت کے بعد اشرف غنی کو صدر اور عبداللہ عبداللہ کو ملک کا چیف ایگزیکٹو کا نیا عہدہ دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: حملوں کے خوف کے سائے میں پارلیمانی انتخابات

خیال رہے کہ چند روز قبل امریکا نے طالبان کے خلاف 17 سالہ جنگ کے بعد افغانستان سے اپے فوجیوں کی نصف تعداد کو کم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اب صدارتی انتخاب کے التوا کے نتیجے میں امریکا کو افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مزید وقت مل گیا۔

افغانستان کے لیے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں افغانستان میں اپریل میں ہونے والے انتخاب سے قبل طالبان اور افغان حکومت مصالحت کے لیے ایک راستہ بنائیں۔