پاکستان

زمین پر قبضے کا الزام: مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر گرفتار

ملزم کے خلاف تھانہ نواب ٹاؤن میں مقدمہ درج ہے، جس کی بنیاد پر انہیں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے گرفتار کرلیا گیا۔
|

پنجاب پولیس نے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر کو سپریم کورٹ سے گرفتار کرلیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر، رکن صوبائی اسمبلی سیف الملوک کھوکھر کے خلاف ناجائز قبضوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

اس دوران دونوں لیگی رکن اسمبلی عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے موقف سے آگاہ کیا۔

سماعت کے بعد کمرہ عدالت سے نکلتے ہی پولیس نے قبضے کے مقدمے میں ایم این اے افضل کھوکھر کو گرفتار کرلیا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا ایل ڈی اے سٹی کیس میں لیگی رہنماؤں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

پولیس کے مطابق ملزم کے خلاف تھانہ نواب ٹاؤن میں مقدمہ درج ہے اور یہ مقدمہ قبضے کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

یہ مقدمہ برطانیہ میں مقیم محمد علی ظفر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے، جس میں موقف اپنایا گیا کئی سال قبل طارق محمود نامی شخص سے 34 مرلہ زمین خریدی تھی، اب اس جگہ پر افضل کھوکھر کی رہائشگاہ کھوکھر پیلس بن چکا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق عدالت نے حکم دیا تھا کہ جس کی بھی زمین پر قبضہ ہے وہ متعلقہ پولیس افسر کو درخواست دے، لندن میں مقیم ہونے کے باعث پاکستان نہ آنے پر کیس لڑنے کا اختیار فیض احمد نامی شخص کو دے رہا ہوں۔

کھوکھر برادران کی تمام جائیداد کی تفصیلات 7 روز میں طلب

قبل ازیں دوران سماعت عدالت نے ڈی جی اینٹی کرپشن کو افضل کھوکھر کے بڑے بھائی شفیع کھوکر سے 2 گھنٹے میں تفتیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ آپ گھبرائیں مت گرفتار نہیں کیا جارہا، صرف ڈی جی اینٹی کرپشن نے تفتیش کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی اینٹی کرپشن سپریم کورٹ میں ہی شفیع کھوکھر سے تفتیش کرکے رپورٹ دیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے شفیع کھوکھر سے مکالمہ کیا کہ آپ نے پٹواریوں کو ساتھ ملا کر لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کیا، جس پر شفیع کھوکھر نے کہا کہ مجھے آپ سے انصاف کی توقع ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف بھی ہوگا اور سزا بھی اسی عدالت سے ہوگی، آج تک جو کرتے رہے اس پر خدا کا خوف نہیں آیا، بیواؤں اور یتیموں کی زمینیں ہڑپ کر گئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں ہمیشہ سے آپ کو جاتنا ہوں، بتائیں ارب پتی کیسے بنے، آپ لوگ اپنے علاقے کے بادشاہ بنے ہوئے تھے لوگ آپ کے خلاف عدالت جانے سے ڈرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے انصاف ان مسکینوں کے ساتھ ہوگا، جن کی زمین آپ ہڑپ کرگئے، 1977 میں نیاز بیگ اسکیم منظور ہوئی، اس کے بعد کس قانون کے تحت 2014 میں افضل کھوکھر کی زمین یکجا کی گئی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے زمینوں پر قبضہ کیا، بعد میں کنسولیڈیشن کروالی۔

اس موقع پر عدالت نے افضل کھوکھر کی زمینوں کو یکجا کرنے والے کنسلیڈیشن کلیکٹر، تحصیلدار اور پٹواری کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹھوکر نیاز اسکیم میں 1977ء کے بعد زمین کیسے کنسالیڈیٹ ہو گئی؟

پتہ کیا جائے کہ 40 کینال والے کھوکھر پیلس کی زمین کھوکھر برادران کی ملکیت ہے یا نہیں۔

دوران سماعت ڈی جی اینٹی کرپشن نے بتایا کہ کھوکھو برادران کی جائیدادوں کی تفصیلات اکٹھی کرنے میں وقت لگے گا، بورڈ آف ریونیو کے حکام کو 1977ء میں تعینات پٹواری اور دیگر افسروں کے نام یاد نہیں ہیں۔

اس موقع پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے تینوں کھوکھر برادران کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انہوں نے کہاں جانا ہے، چھوڑیں، اس پر ڈی جی اینٹی کرپشن نے کہا کہ پھر شفیع کھوکھر کا نام اس فہرست میں ڈال دیا جائے۔

ڈی جی اینٹی کرپشن کی استدعا پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ای سی ایل کی بات کر رہےہیں، دنیا کے اچھے ممالک میں کڑا پہنا دیا جاتا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے سیف الملوک کھوکھر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’مسٹر سیف عزت بہت بڑی چیز ہے‘ عزت پیسے ، لوگوں کی زمینوں پر قبضے، ڈرا دھمکا کر نہیں آتی بلکہ لوگوں کی خدمت کرکے ہوتی ہے۔

چیف جسٹس نے سیف الملوک سے استفسار کیا کہ بتاؤ وہاں کوئی خیراتی ہسپتال کھولو گے؟ جس پر جواب دیا گیا کہ جی کھولوں گا۔

اس موقع پر ایس پی علی نے عدالت میں بتایا کہ شفیع کھوکھر نے کیمپ میں 48 ایکڑ اراضی پر قبضے کا اعتراف کیا تھا، اب انکار کر رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے شفیع کھوکھر کو بلایا۔

شفیع کھوکھر نے کہا کہ میرے پاس 25 ایکڑ زمین تھی بعد میں مزید خریدی، شروع سے اس زمین کو کاشت کر رہے ہیں، قصور میں 500 ایکڑ زمین ہے جس پر متعدد لوگوں کا قبضہ ہے، 500 ایکڑ اراضی کا کیس بورڈ آف ریونیو میں چل رہا ہے۔

اس دوران عدالت نے بورڈ آف ریونیو کو حکم دیا کہ قصور والی اراضی کا قبضہ فوری لے لیا جائے، بورڈ آف ریوینو میں فیصلے ہوتے رہیں گے۔

عدالتی حکم پر وکیل شفیع کھوکھر نے کہا کہ قصور کی اراضی خریدنے میں کوئی بدنیتی شامل نہیں تھیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی کوئی نیک نیتی نہیں تھی، ریاست کے ساتھ دھوکا کرکے زمین پر قبضہ کیا ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ زرعی اراضی پر کھڑی فصلوں کو نقصان نہ پہنچایا جائے اور بورڈ آف ریونیو کھوکھر برادران کی اراضی کی نشاندہی کرے۔

دوران سماعت وکیل نے کہا کہ افضل کھوکھر کے خلاف گزشتہ روز مقدمہ درج کیا گیا ہے، متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے تک ان کے موکل کو گرفتار کرنے سے روکا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل ڈی اے سٹی کیس: احد چیمہ سے تنخواہ سے زائد وصول کی گئی رقم واپس لینے کا حکم

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو قانون کی طاقت کا اندازہ نہیں ہے، قاضی کی نشست پر بیٹھے ہمیں ایم این اے اور ایم پی اے نظر نہیں آتے، یہ لوگ ریاست کا حق مار رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جو کچھ انہوں نے لیا، واپس کردیں، معافی کا خانہ کسی بھی وقت موجود ہوتا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ایل ڈی اے اور ٹی ایم اے سے مکمل رپورٹ طلب کرتے ہوئے کھوکھر برادران کی تمام جائیداد کے رقبے اور خسرہ جات کی تفصیلات 7 روز میں طلب کرلیں۔

ساتھ ہی عدالت نے اینٹی کرپشن، بورڈ آف ریونیو، ایل ڈی اے اور پولیس پر مشتمل ٹیم تشکیل دی اور ہدایت کی کہ مشترکہ ٹیم کھوکھر برادران کے قبضوں میں ملوث ہونے سے متعلق رپورٹ بھی پیش کرے۔

اس کے علاوہ عدالت نے کھوکھر برادران کے زیر قبضہ قصور میں 48 ایکڑ زرعی اراضی سمیت 500 ایکڑ اراضی واگزار کرنے کا بھی حکم دے دیا۔