حکومتی وزراء کے بعد انو پم کھیر بھی نصیر الدین شاہ کے خلاف بول پڑے
بولی وڈ کے ورسٹائل اداکار نصیر الدین شاہ نے چند روز قبل ایک انٹرویو کے دوران بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
نصیر الدین شاہ کا کہنا تھا کہ اس ملک میں رہ کر نفرت کا زہر برداشت کیا ہے، یہاں ایک گائے کو ذبح کرنے کے معاملے پر قتل ہوجاتے ہیں۔
نصیر الدین شاہ نے رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی ریاست اتر پردیش میں بلند نامی شہر میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے پولیس اہلکار کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایک گائے کو ذبح کیے جانے کو پولیس اہلکار کے قتل سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو کوئی مذہبی تعلیم نہیں دی اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی مذہب نہیں، کل اگر کوئی ان کا راستہ روک کر ان سے پوچھے کہ وہ مسلمان ہیں یا ہندو تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا۔
انہوں نے آج کل کے بھارت کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے انہیں اپنے بچوں کی حفاظت اور مستقبل کے لیے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے بچوں کے حوالے سے بہت زیادہ پریشان رہتے ہیں۔
نصیر الدین شاہ کے بیان کے بعد جہاں انتہاپسند تنظیم شیو سینا غصے میں آگئی تھی اور انہوں نے اداکار کو بھارت چھوڑ کر پاکستان منتقل ہونے کا مشورہ دیا تھا۔
وہیں حکومتی وزراء نے بھی نصیر الدین شاہ کے بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ بھارت میں تشدد میں اضافہ نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بچوں کی حفاظت اور مستقبل کیلئے پریشان ہوں، نصیرالدین شاہ
حکومتی وزراء اور شیو سینا کی تنقید کے بعد نصیر الدین شاہ کی جانب سے ریاست راجستھان کے شہر اجمیر میں ہونے والے ادبی میلے کا افتتاح بھی منسوخ کردیا گیا تھا۔