پاکستان

وزیرخارجہ کا 4 ملکی دورہ، افغانستان اور ایران میں اہم ملاقاتیں

دورہ کابل و تہران کے دوران شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اور افغان و ایران ہم منصب سے ملاقاتیں کیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 3 روزہ 4 ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں افغانستان پہنچے، جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی اور افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی سے وفود کی سطح پر ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال، افغان مفاہمتی عمل، معیشت کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے وفد کے ہمراہ افغان صدر سے بھی ملاقات کی—فوٹو: نوید صدیقی

اس دوران افغان صدر نے افغان عمل کے لیے بھرپور کردار ادا کرنے پر وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا جبکہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام نہ صرف دونوں ممالک کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے بہتری کا موجب ہوگا۔

مزید پڑھیں: زلمے خلیل زاد کی شاہ محمود سے ملاقات،ٹرمپ کے خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا

واضح رہے کہ کابل میں دونوں ممالک درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت شاہ محمود قریشی جبکہ افغان وفد کی قیادت صلاح الدین ربانی نے کی۔

دورہ کابل کے دوران پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی، جس میں خطے کی مجموعی صورتحال اور دونوں ممالک کے مابل باہمی تعلقات پر اہم گفتگو کی گئی۔

وزیر خارجہ نے وفد کے ہمراہ افغان صدر سے بھی ملاقات کی—فوٹو: نوید صدیقی

اس موقع پر دونوں وزرائے خارجہ نے دوطرفہ سیاسی، تجارتی اور ثقافتی تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا۔

ملاقات میں صلاح الدین ربانی نے افغان عمل کے حوالے سے ہونے والی مثبت پیش رفت سے آگاہ کیا اور پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا جبکہ شاہ محمود قریشی نے خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے روابط بڑھانے پر زور دیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں امن اور سلامتی کی بات کی ہے۔

شاہ محمود قریشی کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات

بعد ازاں افغان صدر اور افغان ہم منصب سے ملاقات کے بعد شاہ محمود قریشی ایران کے دارالحکومت تہران روانہ ہوگئے، جہاں انہوں نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف سے ملاقات کی اور اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات میں دونوں شخصیات نے پاکستان ایران تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔

ملاقات میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور وفد کے دیگر ارکان بھی موجود تھے۔

اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ سیاسی و اقتصادی تعلقات مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری ہماری خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے۔

اس موقع پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران دونوں ممالک کے بہتر تعلقات اور پاکستان سے دوطرفہ تعاون میں فروغ کیلئے پرعزم ہے۔

4 ملکی کے دورے کے دوران وزیر خارجہ چین اور روس بھی جائیں گے، جہاں وہ ان ممالک کے ساتھ پاکستان کے دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گے، اس کے علاوہ علاقائی تعمیر و ترقی اور افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا دورہ افغانستان

خیال رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی 4 روزہ ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں افغانستان پہنچے تھے، جہاں افغانستان میں پاکستان کے سفیر اور وزارتِ خارجہ افغانستان کے سینئر حکام نے ان کا استقبال کیا تھا۔

اس دورے کے دوران ان کے ہمراہ سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور وزارت خارجہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھیں۔

کابل روانگی سے قبل شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا تھا کہ علاقائی ممالک کے ساتھ قریبی تجارتی و سیاسی تعلقات کا قیام پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔