دنیا

بھارت: سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود خواتین کو مندر جانے سے روک دیا گیا

سپریم کورٹ نے سبرامالا مندر میں خواتین کے داخلے کی اجازت دی تھی لیکن مظاہرین نے 11 خواتین کے گروپ کو اندر نہ جانے دیا۔

بھارتی ریاست کیرالہ میں ہندو عقیدت مندوں نے سپریم کورٹ کے حکم باوجود خواتین کو ملک کے مقدس ترین مندروں میں سے ایک میں داخل ہونے سے روک دیا۔

اس مندر میں ان عمر کی خواتین کو داخلے کی اجازت نہیں تھی جو بچہ پیدا کر سکتی ہیں لیکن رواں سال ستمبر میں بھارتی سپریم کورٹ نے اس پابندی کو ختم کردیا تھا۔

علاقے میں تناؤ اس وقت بڑھ گیا جب 11 خواتین کے گروہ نے سباری مالا مندر تک جانے کی کوشش کی اور اس پہاڑی کے دامن میں پہنچ گئیں جس کے اوپر مندر موجود ہے۔

زائرین پامبا سے 4 گھنٹے پیدل چل کر مندر تک پہنچتے ہیں لیکن خواتین سمیت متعدد مظاہرین اس راستے کو روک کر کھڑے ہو گئے اور چنئی سے آنے والی ان خواتین کو روکنے کے لیے 6 گھنٹے تک دھرنا دیا۔

مذکورہ خواتین کے گروہ کی رہنما سیلوی نے کہا کہ خواتین پرعزم ہیں کہ وہ مندر میں پوجا کیے بغیر پیچھے نہیں ہٹیں گی۔

البتہ مظاہرین کی مسلسل مزاحمت اور غصے کے ساتھ ساتھ مذاکرات میں ناکامی کے بعد پولیس خواتین کے 11 رکنی گروپ کو 20 کلومیٹر پیچھے لے گئی۔

سیلوی نے کہا کہ پولیس اور متعلقہ ادارے ہمیں سیکیورٹی کی فراہمی میں ناکام رہے جس کے بعد ہمیں پیچھے ہٹنا پڑ رہا ہے لیکن ہم اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہو رہے اور مندر واپس لوٹیں گے۔

تہواروں کے دنوں میں ہزاروں کی تعداد میں مرد، نوجوان لڑکیاں اور خواتین عبادت کے غرض سے مندر کا رخ کرتے ہیں لیکن سباری مالا مندر کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ مندر عقیدت مندوں اور حقوق نسواں کے علمبرداروں کے درمیان محاذ جنگ بنا ہوا ہے۔

سپریم کورٹ نے 10 سے 50 سال کی خواتین کے سباری مالا مندر جانے پر عائد پابندی کو ختم کردیا تھا جس کے خلاف پوری ریاست کیرالہ میں بھرپور احتجاج کیا گیا تھا۔

حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی اور ہندو انتہا پسند گروپوں نے عدالت کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے چیلنج کردیا تھا جہاں مقدمے کی سماعت کا آغاز 22جنوری سے ہو گا۔