دنیا

انڈونیشیا: آتش فشاں پھٹنے کے بعد سونامی سے تباہی، 281افراد ہلاک

ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتاہےکیونکہ اب تک ہم کئی متاثرہ علاقوں میں نہیں پہنچ سکے، ترجمان نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی

انڈونیشیا کے آبنائے سندا کے ساحلی علاقے میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد آنے والے سونامی کے نتیجے میں کم از کم 281 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوگئے۔

نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان ستوپو پروو نگروہو کے مطابق ’چائلڈ‘ نامی آتش فشاں پھٹنے کے بعد رات ساڑھے نو بجے تباہ کن سونامی نے آبنائے سندا کا رخ کیا جس کے نتیجے میں بلند ہونے والی کئی میٹر بلند لہروں نے سیکڑوں عمارتوں کو تباہ کرکے رکھ دیا۔

نگروہو نے کہا کہ اب تک 222 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے اور 843 زخمی ہیں جبکہ 28 سے زائد افراد لاپتہ بھی ہیں۔

سوشل میڈیا پر تباہی کی ایک ویڈیو زیر گردش کر رہی ہے جہاں مقامی الیکٹرک کمپنی کے ملازمین کے لیے ’سیونٹین‘ نامی پاپ بینڈ پرفارم کر رہا تھا کہ اسی دوران سونامی آ گیا اور اس نے اسٹیج سمیت وہاں موجود سب کچھ اڑا کر رکھ دیا۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا: جزیرہ لومبوک میں زلزلے سے 91 افراد ہلاک

جنوبی سمترا اور مغربی جاوا سے ٹکرانے والے اس سونامی سے آنے والی تباہی کے بعد ریسکیو ٹیموں نے متاثرہ افراد کو ملبے سے نکالنے کا عمل شروع کردیا ہے۔

تباہی کی زد میں آنے والے علاقوں میں جابجا بڑے بڑے درخت جڑ سے اکھڑ گئے اور ہرسو تباہی نظر آ رہی ہے۔

سونامی آنے کے وقت کریتا بیچ پر موجود محمد بنٹانگ نے بتایا کہ فوراً اونچی لہریں آنا شروع ہوئیں جس نے چند ہی لمحوں میں سیاحوں کے مقام کو اجاڑ کر رکھ دیا۔

15سالہ بنٹانگ نے بتایا کہ ہم اپنی چھٹیاں گزارنے کے لیے اس مقام پر موجود تھے کہ اچانک رات 9 بجے سمندر سے لہریں بلند ہونا شروع ہو گئیں جن کے ساحل سے ٹکرانے کے بعد یہاں نظامِ زندگی درہم برہم ہوگیا اور بجلی بھی منقطع ہوگئی، باہر ہر طرف تباہی تھی اور ہم اب تک سڑک تک نہیں پہنچ سکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا میں مسافر جہاز سمندر میں گر کر تباہ

آبنائے سندا کی دوسری جانب صوبہ لمپنگ کے شہر کلندا کے رہائشی لطفی ال رشید نے بتایا کہ وہ اپنی جان بچانے کے لیے ساحل سے بھاگے۔

23 سالہ رشید نے کہا کہ ’میں اپنی بائیک اسٹارٹ نہیں کر پا رہا تھا لہٰذا میں نے اسے وہیں چھوڑا اور بھاگ کھڑا ہوا، میں نے بس دعا کی اور جہاں تک بھاگ سکتا تھا، بھاگتا رہا‘۔

حکام کا کہنا ہے کہ سونامی ممکنہ طور پر آتش فشاں پھٹنے کے نتیجے میں سمندر کے اندر وقوع پذیر ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں آیا ہو گا۔

یہ آتش فشاں انک کراکاٹوا سے پھٹا جو جاوا اور سمترا کے درمیان واقع آبنائے سندا میں ایک چھوٹا جزیرہ بننے کی وجہ بھی بنا۔

مزید پڑھیں: انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے میں زلزلے سے تباہی

نیشنل ڈیزاسٹر ایجنسی کے ترجمان نے کہا کہ ان دو وجوہات کے سبب ممکنہ طور پر سونامی آیا ہو گا لیکن ہم اب بھی سونامی کی اصل وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ تباہی کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے کیونکہ تباہی کی زد میں آنے والے متعدد علاقوں میں ہم اب تک نہیں پہنچ سکے۔

انڈونیشیا کی حکام یا متعلقہ حکام کی جانب سے سونامی یا زلزلے کی پہلے سے کوئی وارننگ جاری نہیں کی گئی تھی جس کے سبب زیادہ تباہی ہوئی خصوصاً ساحلی علاقوں میں کرسمس کی چھٹیاں منانے کے لیے آئے ہوئے سیاح نشانہ بنے۔

انڈونیشین حکام نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ یہ لہریں سونامی کی وجہ بلند نہیں ہو رہیں بلکہ اس کی وجہ سمندر میں چڑھاؤ ہے لہٰذا لوگ پریشان نہ ہوں۔

مزید دیکھیں: انڈونیشیا میں نماز کی ادائیگی کے دوران زلزلے کی ویڈیو

البتہ ستوپو پروو نگروہو نے اس غلطی پر معذرت کرتے ہوئے ٹوئٹ کی تھی کہ زلزلہ نہ آنے کے سبب ابتدائی طور پر واقعے کی وجہ جاننا ممکنہ نہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہم سے ابتدائی طور پر کوئی غلطی ہوئی تو ہم معذرت خواہ ہیں۔

سونامی کے نتیجے میں 15 سے 20 میٹر اونچی لہریں بلند ہوئیں جنہوں نے آبنائے سندا کے اطراف میں واقع تمام چیزوں کو تہس نہس کر دیا لیکن سب سے زیادہ تباہی مغربی جاوا کے ڈسٹرکٹ بنڈگلینگ میں آئی جہاں کم از کم 33 افراد ہلاک اور تقریباً 500 زخمی ہو گئے۔

جزیرہ سمترا میں سیرنگ کے شمال میں چار جبکہ لمپنگ کے جنوب میں 7 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

نگروہو نے مزید بتایا کہ تباہی کی زد میں آنے والے علاقوں میں بھاری ساز و سامان پہنچایا جا چکا ہے تاکہ متاثرین کو تلاش اور ان کی مدد کی جا سکے۔

پاکستان کا انڈونیشیا سے اظہارِ افسوس

پاکستان نے انڈونیشیا میں آنے والے زلزلے اور سونامی کے بعد ہونے والے تباہی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے رنج کا اظہار کیا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں اپنے انڈونیشین بھائیں کے ساتھ کھڑا ہے۔

خیال رہے کہ 1883 میں بھی کراکاٹوا میں تباہ کن آتش فشاں پھٹا تھا جس کے نتیجے میں 36 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے لیکن اس کے 50سال بعد ایک آتش فشاں جزیرے انک کراکاٹوا نمودار ہوا تھا۔

انڈونیشیا کی جیولوجیکل ایجنسی کے مطابق اس آتش فشاں کی وجہ سے جزیرے پر گزشتہ کچھ روز سے کچھ حرکت ہو رہی تھی اور دھواں بھی بلند ہو رہا تھا جس کے بعد ہفتے کی رات 9 بجے کے بعد یہ دوبارہ پھٹ گیا۔

اس سے قبل ہفتے کو ہی شام 4بجے آتش فشاں پھٹا تھا جس سے 13منٹ تک لاوا نکلتا رہا تھا اور آتش فشاں پھٹنے کی وجہ سے اس کی راکھ آسمان میں کئی سو میٹر تک اڑی تھی۔

اندونیشیا دنیا کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جو اکثر تماہ کن زلزلوں، سیلاب اور سونامی کی زد میں رہتے ہیں۔

حال ہی میں جزیرہ سلاویسی کے شہر پالو میں آنے والے زلزلے اور سونامی کے سبب ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

2003 میں مغربی انڈونیشیا کے علاقے سمترا میں آنے والے 9.3 شدت کے زلزلے اور بحیرہ ہند میں آنے والے سونامی کے نتیجے میں مختلف ملکوں میں دو لاکھ 20ہزار لوگ ہلاک ہو گئے تھے جس میں سے صرف ایک لاکھ 68ہزار افراد انڈویشیا میں ہلاک ہوئے تھے۔