پاکستان

پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ میں 5 جنوری تک توسیع

پیراگون سے براہ راست رقم سعد رفیق کے اکاؤنٹ میں آئی لیکن یہ کس زمین کا کمیشن تھا بتایا نہیں گیا، نیب افسر
|

احتساب عدالت نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 5 جنوری تک کی توسیع کردی۔

لاہور کی احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع سے متعلق قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر خواجہ برادران کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے 15 دن میں ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی اور دلائل دیے۔

مزید پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے خواجہ برادران کو گرفتار کرلیا

دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ 10 دن کے جسمانی ریمانڈ میں سعدین ایسوسی ایٹس اور ایگزیکٹو بلڈرز سے، جو رقم خواجہ برادران کو ملی، اس سے تفتیش کی گئی، ہم نے خواجہ برادران سے یہ پوچھا کہ آپ نے کن لوگو‍ں کو سروسز دی اور ان کے پتے کیا ہیں لیکن انہوں نے یہ تفصیل ہمیں فراہم نہیں کیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے ان لوگوں کے بیان ریکارڈ کرنے ہیں لیکن یہ کچھ بتا نہیں رہے، کوئی فرحان علی ہے جو ایگزیکٹو بلڈرز اور پیراگون کے اکاؤنٹ کو چلا رہے ہیں۔

نیب افسر نے بتایا کہ پیراگون سے براہ راست 62 لاکھ روپے خواجہ سعد رفیق کے اکاؤنٹ میں آئے، خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ یہ کمیشن کی رقم ہے لیکن یہ نہیں بتایا کہ کس زمین کے بدلے کمیشن ملا ہے۔

تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایک بلاک کا مالک شاہد بٹ نامی شخص ہے، جو کہتا ہے کہ خواجہ برادران نے میری کمرشل زمین لوگوں کو بیچ دی جبکہ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم نے کسی کا کوئی پیسہ نہیں دینا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ قیصر امین بٹ نے بیان دیا کہ خواجہ برادران پیراگون سٹی کے اصل مالک ہیں جبکہ ہمیں تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ 2 ارب روپے کے کمرشل پلاٹ غیر قانونی طور پر بیچے گئے۔

نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ہمارے پاس 100 کے قریب متاثرہ لوگ آئے جبکہ متعلقہ پٹواریوں نے بتایا کہ تقریباً 40 کینال کی جگہ جو حکومتی ملکیت تھی وہ بھی بیچی گئی، جن لوگوں نے یہ جگہ خریدی ہم نے انکو بھی بلانا ہے اور بیان ریکارڈ کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حاجی رفیق نے بیان ریکارڈ کرایا کہ میری 200 کینال جگہ پیراگون میں ہے لیکن مجھے ایک دھیلہ نہیں دیا گیا۔

اس موقع پر نیب کی جانب سے حاجی رفیق کے بیان کی کاپی عدالت میں پیش کی گئی۔

سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیے کہ نیب کے تفتیشی افسر نے جو باتیں عدالت کو بتائی ہیں آج کی درخواست میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔

وکیل نے بتایا کہ کے ایس آر اور سعیدن ایسوسی ایٹس جو ایگزیکٹو بلڈرز سے کمیشن لے رہے ہیں وہ ٹیکس ریٹرن میں ظاہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ برادران کے بتائے ہوئے حقائق کو مسخ کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جارہا ہے جبکہ نیب ٹرانزیکشن کی بات کر رہا ہے۔

خواجہ برادران کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرانزیکشن ہوئی ہے لیکن وہ قانون کے مطابق ہوئی، جو گھر سعدین اور کے ایس آر سے مارکیٹ ہوئے ہیں ایسا کوئی متاثرہ شخص نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق میں سے خواجہ برادران کا بھی حق ہے کہ کاروبار کریں، جب نیب نے 9 ماہ پہلے خواجہ سعد رفیق کو پیشگی نوٹس بھیجا تو جواب میں بتایا گیا کہ جو کمیشن آیا وہ کس طرح آیا ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق نے سپریم کورٹ میں بھی حلف نامہ جمع کرایا اور بتایا کہ کس طرح مجھے قانونی کمیشن ملا، لہٰذا خواجہ برادران کے ریمانڈ کی درخواست نہیں بنتی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کے آپس میں جھگڑے نمٹانے کے لیے خواجہ سعد فریق اور سلمان رفیق کا ریمانڈ نہیں دینا چاہیے۔

بعد ازاں وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد احتساب عدال نے خواجہ برادران کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا، جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کے جسمانی ریمانڈ میں 5 جنوری تک توسیع کردی۔

خیال رہے کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق، کو لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے پر 11 دسمبر کو حراست میں لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل: خواجہ برادران 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

گزشتہ روز نیب نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق، کو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت مسترد ہونے پر حراست میں لے لیا تھا۔

سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا اقدام چیلنج

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنےکے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

عدالت میں جمع کروائے گئی درخواست میں اسپیکر قومی اسمبلی، وزارت داخلہ اور چیئرمین نیب کو فریق بنایا گیا۔

درخواست گزار نےکہا کہ قومی اسمبلی کے قانون 108 نیب قانون اور آئین سے متصادم ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو زیر حراست ملزم کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ زیر حراست ملزم کو قومی اسمبلی میں منتقل کرنا آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہے، قومی اسمبلی کے اجلاس میں نہ بجٹ کی بحث تھی نہ ملکی سالمیت کے حوالے سے کوئی بحث ہوئی۔

مزید پڑھیں: پیراگون سوسائٹی کیس: سعد رفیق کی حفاظتی ضمانت کی درخواست

درخواست میں کہا گیا کہ خواجہ سعد رفیق نے اپنی تقریر میں اداروں اور نیب پر طعنہ زنی کی جو اسمبلی قوانین 31 کی خلاف ورزی ہے۔

اس موقع پر عدالت سے استدعا کی گئی کہ قومی اسمبلی کے قانون 108 آئین سے متصادم قرار دے کر کالعدم کیا جائے اور آئندہ اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو زیر حراست ملزم کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے سے روکا جائے۔

پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی اسکینڈل

واضح رہے کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سائٹی میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی تحقیقات کا آغاز گزشتہ برس نومبر میں کیا تھا، اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔