پاکستان

پروفیسر کی ہتھکڑی لگی لاش پر وزیر اطلاعات کی 'تنقید'

ٹوئٹ میں فواد چوہدری نےنیب کی حراست میں موجود لیگی رہنماؤں اورانتقال کرجانے والے استاد کی ہتھکڑی لگی لاش کا موازنہ کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری اپنے بیانات کے سبب پارلیمنٹ میں متعدد مرتبہ تنقید کا نشانہ بن چکے لیکن سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر کیے گئے ان کے حالیہ ٹوئٹ نے سب کو حیران کردیا۔

ٹوئٹ میں وزیر اطلاعات نے نیب کی حراست میں موجود اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور نیب کی حراست میں انتقال کرجانے والے استاد کی ہتھکڑی لگی لاش کا موازنہ کیا۔

پہلے ٹوئٹ میں انہوں نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پروڈکشن آرڈر پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے منسٹر انکلیو میں رہائش دینے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ طاقتور اور امیر ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں، جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں آپ کے وزرا کالونی میں شاندار بنگلے کو جیل قرار دیا جائے گا‘۔

اس کے علاوہ انہوں نے شہباز شریف کو فراہم کی جانے والی سیکیورٹی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ ’آپ بنگلے کے سامنے گرین بیلٹ کو سیکورٹی کے نام پر بنگلے میں شامل کرنے کی سہولت سے بھی استفادہ کریں اور حکومت کا آڈٹ بھی کریں‘۔

بعد ازاں اپنی ہی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرکے انہوں نے نیب کی حراست میں قید استاد کی ہتھکڑی لگی لاش کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہاں اگر آپ غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں تو موت کے بعد روح کو مقید رکھنے کے لیے ہتھکڑی لگے ہی لاش کو نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا تا کہ لوگ عبرت پکڑیں‘۔

وفاقی وزیر کی جانب سے اس طرح کا بیان سامنے آنے پر ٹوئٹر صارفین نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

صارفین کا کہنا تھا کہ شاید فواد چوہدری ایک مرتبہ پھر بھول گئے کہ وہ اب اپوزیشن میں نہیں حکومت میں ہیں جبکہ کچھ لوگوں نے حکومت میں ہونے کے باوجود اس طرح کی ٹوئٹ کرنے پر سوالات بھی اٹھائے۔

خیال رہے کہ وفاق کے ساتھ ساتھ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر کا ’جیل‘ میں انتقال

یاد رہے کہ گزشتہ روز سرگودھا یونیورسٹی کے غیر قانونی کیمپس کھولنے کے الزام میں گرفتار پروفیسر جاوید احمد کیمپ جیل میں انتقال کر گئے تھے۔

پروفیسر کی موت کی تصدیق ہوجانے کے باوجود ہسپتال میں موجود ہتھکڑی لگی لاش کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس پر کڑی تنقید کی جارہی تھی۔

تاہم اب وفاقی حکومت کا حصہ ہونے کے باوجود وزیر اطلاعات کی جانب سے کی گئیں ٹوئٹس پر وہ خود ہی تنقید کا نشانہ بن گئے۔

قبل ازیں نیب کی حراست میں موجود جامعہ پنجاب کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ کو بدعنوانی کے الزام میں ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا تھا جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی سخت برہمی کا اظہار کیا تھا۔