پاکستان

شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے بلامقابلہ چیئرمین منتخب

قانون کے تحت قائد ایوان کے انتخاب کے بعد 30 روز میں اسپیکر اسمبلی تمام قائمہ اور فعال کمیٹیاں قائم کرنے کے پابند ہیں۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف بلا مقابلہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کے چیئرمین منتخب ہوگئے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کے قیام کے بعد شہباز شریف کو پی اے سی کا سربراہ نامزد کیا گیا تھا لیکن حکومت نے انہیں یہ عہدہ دینے سے انکار کردیا تھا جس کی وجہ سے اس معاملے پر سخت ڈیڈ لاک تھا۔

قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں پی اے سی چیئرمین شپ کے لیے اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا نام شیخ روحیل اصغر نے تجویز کیا جس کی کسی نے بھی مخالفت نہیں کی۔

بلا مقابلہ منتخب ہونے کے بعد مختصر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام اراکین کے دیے گئے اعتماد پر شکر گزار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کی پیشکش مسترد کردی

ان کا مزید کہنا تھا کہ احتساب کے عمل کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے اور اسے شفاف ہونا چاہیے جس کے لیے سب کو ساتھ لےکر چلوں گا۔

شہباز شریف نے گزشتہ دورِ حکومت میں پی اے سی کے چیئرمین رہنے والے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید کا سراہتے ہوئے کہا کہ سید خورشید شاہ کو بھی مبارک باد دیتا ہون جنھوں نے اس کمیٹی کو بہتر انداز میں چلایا۔

حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکنِ اسمبلی عامر ڈوگر نے شہباز شریف کو منتخب ہونے پر مبارکباد دی اور کہا کہ ہمارے وزیر اعظم نے بھی شہبازشریف کو چیئرمین بنانے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

قانون کے تحت قائد ایوان (وزیر اعظم) کے انتخاب کے بعد 30 روز میں اسپیکر اسمبلی تمام قائمہ اور فعال کمیٹیاں قائم کرنے کے پابند ہوتے ہیں‘۔

یہ بھی دیکھیں: 'چیئرمین 'پی اے سی' کے معاملے پر اپوزیشن نے بلیک میل کیا'

لہٰذا 18 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد اسپیکر اسمبلی کو 17 سمتبر تک پارلیمنٹ کی 3 درجن سے زائد کمیٹیوں کا قیام عمل میں لانا تھا۔

مذکورہ معاملے پر اپوزیشن اور حکومت کے ٹھوس موقف کے باعث تاحال قومی اسمبلی کے اجلاس قائمہ کمیٹیوں کے قیام کے بغیر ہورہے تھے۔

اپوزیشن نے دھمکی دی تھی کہ ’پارلیمانی روایت‘ کو برقرار رکھتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو اگر پی اے سی چیئرمین شپ نہیں دی گئی تو وہ تمام کمیٹیوں کا بائیکاٹ کردے گی، جس کے باعث اسپیکر اسد قیصر نے کمیٹیوں کے قیام کا عمل روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ نامزد

بعد ازاں سخت ترین ڈیڈ لاک اور اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کی جانب سے اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے کرنے کی کوششوں کے بعد بالآکر حکومت نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمیئن نامزد کرنے کا اختیار اپوزیشن کے حوالے کردیا تھا۔

قبل ازیں حکومت کی جانب سے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو بھی پی اے سی کا چیئرمین بننے کی پیشکش کی گئی تھی جس کو بلاول بھٹو نے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا تھا کہ وہ مذکورہ معاملے پر اپوزیشن کو تقسیم نہیں کرنا چاہتے۔