بھارت میں بچوں کی حفاظت اور مستقبل کیلئے پریشان ہوں، نصیرالدین شاہ
بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی یا پھر طاقتور افراد کی جانب سے کمزور لوگوں پر ظلم و ستم کرنا کوئی نئی بات نہیں۔
اگرچہ بھارت سمیت دنیا بھر کے تمام ممالک میں اقلیتوں کو خدشات رہتے ہیں اور کمزور کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد پر طاقتور اور بااثر کمیونٹی کے لوگ حکم چلاتے نظر آتے ہیں۔
تاہم بھارت میں گزشتہ چند سال سے پرتشدد سیاست اور ہجوم کی جانب سے عام لوگوں کو قتل کیے جانے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کچھ دن قبل ہی بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ہجوم کے ہاتھوں پولیس افسر کی ہلاکت نے سب کو ہلا کر رکھ دیا۔
بولی وڈ کے ورسٹائل اور میگا اسٹار اداکار نصیر الدین شاہ نے ہجوم کے ہاتھوں پولیس افسر کے قتل کے واقعے کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ آج کے بھارت میں وہ اپنے بچوں کی حفاظت اور مستقبل کے لیے بے فکر ہیں۔
نصیر الدین شاہ نے رواں ماہ کے آغاز میں بلند نامی شہر میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے پولیس اہلکار کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک گائے کو ذبح کیے جانے کو پولیس اہلکار کے قتل سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق ایک تازہ انٹرویو میں نصیر الدین شاہ نے وضاحت کی کہ چوں کہ انہوں نے اپنے بچوں کو کوئی مذہبی تعلیم نہیں دی اور وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا کوئی مذہب نہیں، کل اگر کوئی ان کا راستہ روک کر ان سے پوچھے کہ وہ مسلمان ہیں یا ہندو تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوگا۔