پاکستان

ہندو جم خانہ سے ناپا کو منتقل نہ کرنے پر عدالت سندھ حکومت پر برہم

سپریم کورٹ نے عمارت سے نیشنل اکیڈمی آف پارفارمنگ آرٹس کو منتقل کرنے اور متبادل جگہ فراہم کرنے متعلق جواب طلب کرلیا۔

کراچی: سپریم کورٹ نے تاریخی ہندو جمخانہ کی عمارت سے نیشنل اکیڈمی آف پارفارمنگ آرٹس (ناپا) کی منتقلی اور متبادل جگہ فراہم کرنے سے متعلق حکومت سندھ سے جواب طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس گلزار احمد کی سربراہی می سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ہندوجمخانہ کی حدود میں تعمیرات پر پابندی سے متعلق شری رتھیشور ماہا دیو ویلفیئر کی درخواست پر سماعت کی۔

اس دوران عدالت عظمیٰ نے ورثے کی عمارت کے احاطے کو خالی نہ کرانے اور ناپا کو کسی اور جگہ منتقل نہ کرنے پر سندھ حکومت پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی میں ہندو برادری کی دیوالی کی تیاریاں عروج پر

عدالت کے اظہار برہمی پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے ناپا کو متبادل جگہ فراہم کرنے میں حکومتی ناکامی کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت کے پاس اپنے دفاتر کے قیام کے لیے زمین کی کمی ہے۔

اس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ اگر ضرورت پڑے تو حکومت ناپا کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منتقل کرسکتی ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کس طرح ورثے کی عمارت کو اس کے اصل مقصد کے علاوہ کس طرح کسی اور مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اور حکومت نے جمخانہ کی عمارت سے ناپانہ کو منتقل کرنے اور متبادل جگہ فراہم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے؟

جسٹس گلزار نے قانونی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس طرح تو کسی بھی جگہ پر کمرشل عمارتیں تعمیر کی جاسکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر مبینہ قبضے کا نوٹس

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ورثے کی عمارت کو کسی بھی قیمت پر خالی کرایا جائے اور قانونی افسر صوبائی حکومت کی جانب سے ناپا کو متبادل جگہ فراہم کرنے اور اسے ہندوجم خانہ سے منتقل کرنے سے متعلق جواب جمع کرائے۔

خیال رہے کہ 2014 میں شری رتھیشور ماہا دیو ویلفیئرنے ایڈووکیٹ نیل کیشو کے ذریعے عدالت سے رجوع کیا تھا اور کہا تھا کہ ورثے کی عمارت کراچی کی ہندو کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہے اور تقسیم سے پہلے جمخانہ عمارت ہندوؤں کی سماجی اور مذہبی رسومات کے لیے قائم کی گئی تھی لیکن تقسیم کے بعد حکومت نے اسے متروکہ وقف املاک کے دور پر لے لیا۔

مزید پڑھیں : ہندو جم خانہ: 8 ایکڑ سے ایک ایکڑ تک

درخواست گزار کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ ناپا کو عمارت چھوڑنے کی ہدایت کرے اور اسے ہندو کمیونٹی کو واپس کیا جائے۔