پاکستان

مالم جبہ اراضی کیس: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو کوئی کلین چٹ نہیں دی، نیب

وزیراعلیٰ کا قلمبند کیا گیا بیان ’غیر تسلی بخش‘ تھا اور انہیں تحقیقات کے لیے دوبارہ طلب کیا جاسکتا ہے، اعلامیہ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے اس دعوے کو مسترد کردیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ انسدادِ بدعنوانی کے ادارے نے انہیں ’کلین چٹ‘ دے دی۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو مالم جبہ میں چیئرلفٹ اور ہوٹل قائم کرنے کے منصوبے کے لیے 275 ایکڑ اراضی کی لیز دینے میں مبینہ دھوکہ دہی پر تحقیقات کا سامنا ہے۔

نیب ہیڈ کوارٹر کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں ترجمان نیب کا کہنا تھا کہ نیب نے خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان کو کوئی کلین چٹ نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: مالم جبہ اراضی کیس: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نیب سے کلین چٹ ملنے کا دعویٰ

اس اسکینڈل میں نہ صرف موجودہ وزیراعلیٰ بلکہ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک ، وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان بھی مبینہ طور پر ملوث ہیں۔

نیب ترجمان نے محمود خان کے دعوے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کلین چٹ کا دعویٰ درست نہیں تھا، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیب پشاور میں قلمبند کیا گیا وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا بیان ’غیر تسلی بخش‘ تھا اور انہیں تحقیقات کے لیے دوبارہ طلب کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ مالم جبہ کی زمین والیء سوات نے بطور تحفہ دی تھی جسے 2014 میں لیز کیا گیا تھا تاہم اس معاملے میں بدعنوانی کو بھانپتے ہوئے محکمہ جنگلات نے بعد میں لیز منسوخ کردی تھی۔

مزید پڑھیں: مالم جبہ کیس: نیب نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کو طلب کرلیا

جس پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا مذکورہ معاملے کی تفتیش کے سلسلے میں نیب پشاور میں پیش ہوئے تھے پیشی کے بعد انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ نیب میں یہ ان کی پہلی اور آخری پیشی تھی۔

ان کا کہنا تھا وہ براہِ راست کسی کیس میں ملزم نہیں ٹھہرائے گئے اور انہیں سابق صوبائی وزیر کی حیثیت سے طلب کیا گیا تھا، ان کامزید کہنا تھا کہ ’مجھے لیز کے معاملے سے متعلق کوئی معلومات نہیں، نہ ہی میں نے کوئی لیز منظور کرنے کے احکامات دیے‘۔

اس سلسلے میں ڈان کو دستیاب وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے خط میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ منصوبے کے اشتہار اور ٹرم آف ریفرنس(ٹی او آرز) میں لیز کی مدت 33 سال اور اس میں مزید 20 سال کے اضافے کی گنجائش ظاہر کی گئی تھی۔

یہ بھی دیکھیں: مالم جبہ میں نئی چیئرلفٹ سیاحوں کی توجہ کا مرکز

مزید یہ کہ منصوبے کے ٹی او آرز کو اس وقت کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے 27 فروری 2014 کو منظور کیا تھا، جس کی بنیاد پر نجی شعبے سے بولیاں اور تجاویز طلب کی گئیں تھیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ منصوبے کو شروع کرنے اور چلانے کے لیے نجی شعبے کی جانب سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی، اور یہ خیبر پختونخوا کے بورڈ برائے سرمایہ کاری اور تجارت اور متعلقہ اداروں کے شراکت سے شروع کیا جانے والا پہلا منصوبہ تھا جو تکمیل کے قریب ہے۔

اعظم خان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں کوئی بھی نجی سرمایہ کار 15 سال کی قلیل مدت کی لیز پر سیاحتی شعبے میں سرمایہ کاری نہیں کرے گا، ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کی لیز کے معاملے میں پہلے ہی 6 ماہ لگ چکے ہیں اور اس موقع پر لیز کی مدت میں تبدیلی سے لیز کا عمل سبوتاژ ہوگا۔


یہ خبر 19 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔