پاکستان

پاکستان کے جعلی پاسپورٹ پر سفر کرنے والے 7 ایرانی شہری گرفتار

ملزمان 2014 سے جعلی پاسپورٹس کو بحرین کے سفر کے لیے استعمال کررہے تھے، انہیں تربت ایئرپورٹ پر گرفتار کیا گیا، ایف آئی اے
|

فیڈرل انویسٹی گیشن (ایف آئی اے ) نے پاکستان کے جعلی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ پر سفر کرنے والے 7 ایرانیوں کو گرفتار کرلیا۔

ایف آئی اے کے ایک سینئر افسر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ایرانی شہریوں کو تربت ایئرپورٹ پر اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ پاکستانی پاسپورٹ پر بحرین سے واپس آئے تھے۔

ایرانی شہریوں کو تفتیش کے لیے کوئٹہ منتقل کیا گیا اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے گئے جس کے بعد انہیں کوئٹہ میں جوڈیشل مجسٹریٹ 8 عبدالرحمٰن کے سامنے پیش کرنے کے بعد ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔

اس حوالے سے یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ ایرانی شہری پاکستان کے جعلی پاسپورٹ پر 2014 سے بحرین سفر کررہے تھے۔

مزید پڑھیں : جعلی غیرملکی پاسپورٹ پر سفر کرنےوالی 3 افغان خواتین گرفتار

جولائی 2018 کے درمیان بحرین پولیس نے ان ایرانی شہریوں کو ایک جرم کے الزام میں گرفتار کرکے ماناما جیل میں قید کیا تھا۔

ایف آئی اے افسر نے بتایا کہ جب پاکستانی سفارت خانے کے قونصلر نے 13 ستمبر 2018 کو جیل کا دورہ کیا تھا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان پاکستانی نہیں بلکہ ایرانی تھے۔

جس کے بعد سے پاکستان کے تمام ایئرپورٹس پر الرٹ جاری کردی گئی اور جب 13 دسمبر کو یہ 7 ایرانی تربت ایئرپورٹ پہنچے تو انہیں ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا۔

ملزمان کا تعلق ایران کے صوبے سیستان-بلوچستان سے ہے اور انہوں نے پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ گوادر اور تربت میں بنوائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی شہریوں کی گرفتاری کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کےمحکمے میں بھی گرفتاریاں عمل میں آنے کے امکانات ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : جعلی پاسپورٹ اسکینڈل: گرفتاریوں کا سلسلہ جاری

خیال رہے کہ گزشتہ برس برطانوی بارڈر پولیس کی جانب سے جعلی پاسپورٹ پر اسلام آباد سے 3 افغان خواتین کے سفر کرنے کی اطلاع موصول ہونے پر ایف آئی اے نے لندن جانے والی فلائٹ کے انتظامات دیکھنے پر مامور2 گراؤنڈ اسٹاف ممبران اور امیگریشن ڈپارٹمنٹ کے 2 اعلیٰ عہدیداران کو گرفتار کیا تھا۔

ان افراد کو بین الاقوامی روانگی لاؤنج کے ڈسٹ بِن سے ایف آئی اے امیگریشن کے تصدیق شدہ تین برطانوی پاسپورٹ اور بورڈنگ کارڈز برآمد ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

تینوں افغان خواتین نے پہلے سے بلیک لسٹ برطانوی پاسپورٹ پر سفر کرنے کے لیے کابل کے ایک ٹریول ایجنٹ کو 20 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔