تارکین وطن یا ہجرت کرنے والوں کی زندگی کا مثبت چہرہ
ہم ہر وقت تارکین وطن اور مہاجرین کو درپیش مسائل کی تو بات کرتے ہیں مگر مہاجرین کے بڑھتے وسائل، خوشحالی اور ترقی کو نظر انداز کردیتے ہیں۔ مہاجرین کا ذکر آتے ہی مجبور، بے کس، لاچار اور غریب لوگوں کا تصور ذہن میں ابھرتا ہے لیکن تصویر کا دوسرا رخ بھی بہت اہم ہے۔
شام میں جب سے جنگ چھڑی ہے، اس وقت سے ایک اندازے کے مطابق 63 لاکھ افراد بشمول بچے اپنی سرزمین کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے اور آج وہ دنیا کے مختلف حصوں میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔ اپنی سرزمین کو چھوڑ کر دوسری جگہ رہنے کا تصور جتنا مشکل ہے اس سے کئی گنا زیادہ اس پر عمل کرنا ہے، لیکن جب اپنی ہی جگہ قیامت کا منظر پیش کررہی ہو، تو کسی محفوظ جگہ منتقل ہوجانا ہی بہتر رہتا ہے۔
ہجرت کرنے والوں کے حوالے سے ہم اکثر درد بھری کہانیاں اور ان کی مشکلات کے بارے میں سنتے ہیں، لیکن کئی لوگ ایسے بھی ہیں جن کی زندگی ہجرت کی وجہ سے سنور گئی۔