دنیا

بھارتی آرمی چیف نے خواتین کو محاذ پر بھیجنے کیلئے نامناسب قرار دے دیا

خواتین محاذ پرغیر آرام دہ محسوس کریں گی اور انکے ساتھ بدسلوکی بھی ہوسکتی ہے،بپن راوت کے بیان پر سوشل میڈیا پر سخت تنقید

بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے فوج میں موجود خواتین کو جنگ کے محاذ پر بھیجنے کے لیے نامناسب قرار دے دیا جس کے بعد سے انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔

نیوز 18 کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بھارتی آرمی چیف نے خواتین کو محاذ پر لڑنے کے لیے نامناسب قرار دیتے ہوئے مختلف وجوہات بتائیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ خواتین افسران کو بارڈر پر بھیجنے کے لیے تیار ہیں لیکن بھارتی فوج ایسا نہیں چاہتی۔

بھارتی آرمی چیف نے اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ اکثر جوان دیہات سے آتے ہیں اور وہ خواتین کو کمانڈنگ آفیسر کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین محاذ پر غیرآرام دہ محسوس کریں گی اور ان کے ساتھ بدسلوکی بھی کی جاسکتی ہے۔

جنرل بپن راوت کا کہنا تھا کہ خواتین بارڈر پر خدمات انجام دیتے ہوئے ہلاک بھی ہوسکتی ہیں اور بھارت جنگی علاقے سے واپس آنے والی لاشوں کو دیکھنے کےلیے تیار نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج خواتین کو 6 ماہ کی میٹرنٹی لیو (زچگی رخصتی) نہیں دے سکتی، اس لیے بھی انہیں محاذ پر نہیں بھیجا جاتا۔

جنرل بپن راوت نے کہا کہ خواتین کی ذمہ داری بچوں کی پرورش کرنا ہوتی ہے۔

بھارتی آرمی چیف کے اس بیان کے بعد سے ٹوئٹر پر سیاسی رہنماؤں اور دیگر صارفین کی جانب سے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سیاسی رہنما کویتا کرشن کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف کہتے ہیں کہ خواتین کو محاذ پر نہیں بھیجا جاسکتا کیونکہ وہ جوانوں پر ہراساں کرنے کے الزام عائد کرسکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیسے جنسی ہراساں اور حاملہ ہونا خواتین میں ایک خامی ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’ یہ بھارتی خواتین کے لیے المیہ کے مردوں کو بھی علم ہے کہ کسی بھی جگہ خواتین کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاسکتی، یہاں تک کی ملازمت کی جگہ پربھی جہاں ایمانداری اور کردار کو اہمیت دی جاتی ہے‘۔

ٹوئٹر پر ایک اورصارف نے لکھا کہ ’ بپن راوت کہتے ہیں انہیں خواتین کو سرحد پر بھیجنے سے مسئلہ نہیں لیکن فوج کو ہے، وہ کہتے ہیں کہ بھارتی مرد ایک خاتون کی نمائندگی قبول نہیں کریں گے تو؟ مردوں کے سکون کے لیے کب تک خواتین کو مواقع نہیں دیے جائیں گے‘۔

آرتی سنگھ نے لکھا کہ ’ معذرت میں آپ کی بات سے اتفاق نہیں کرتی، خواتین کو ان کے ملک کے لیے خدمات سرانجام دینے کے مواقع نہ دینے کی نہیں بلکہ آپ کو مردوں کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے‘۔