پاکستان

اسلام آباد میں پولیو ویکسین سے انکار کے واقعات میں 25 فیصد اضافہ

چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک بچی کی پولیو ویکسین سے مبینہ ہلاکت کی خبر وائرل ہوئی تھی۔

اسلام آباد: سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر پولیس ویکسینیشن مہم کے آغاز کے بعد سے وفاقی دار الحکومت میں 10 دسمبر کو شروع ہونے والی پولیو مہم کے دوران انکار کرنے والے افراد کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ تحصیل غازی میں 30 نومبر کو پولیو کے قطرے پینے والی 2 ماہ کی بچی شدید بیمار ہونے کے بعد 2 دسمبر کو ہری پور میں ہلاک ہوگئی تھی۔

اس واقعے کو میڈیا پر بھی سامنے لایا گیا تھا جس میں الزام لگایا گیا کہ بچی کی ہلاکت مبینہ طور پر پولیو کی ویکسین کی وجہ سے ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان: ایک ہزار 6 سو پولیو ورکرز نے پولیو مہم کا بائیکاٹ کردیا

اس کہانی کو سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں شیئر کیا گیا جس کے بعد وفاقی دارالحکومت میں پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کی تعداد میں واضح اضافہ دیکھا گیا۔

معاملے پر انکوائری رپورٹ کے مطابق بچی کی ہلاکت کا پولیو ویکسین سے کوئی تعلق نہیں تھا اور بچی کی ہلاکت نمونیہ کی وجہ سے ہوئی تھی۔

اسلام آباد میں پولیو کے فوکل پرسن ڈاکڑع آصف رحیم نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’زیادہ تر انکارسوشل میڈیا استعمال کرنے والے پڑھے لکھے گھرانوں سے سامنے آئے، ہمیں شہر بھر سے 69 انکار کا سامنا کرنا پڑا اور اس مرتبہ زیادہ تر انکار ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے علاقے ہی سے دیکھنے میں آئے جہاں والدین نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کیا اور پولیو ٹیم سے بدتمیزی بھی کی‘۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں پولیو کے خاتمے کی کاوشوں پر بل گیٹس کا وزیراعظم کو خراج تحسین

اس ہی طرح کے ایک واقعے کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی ڈان کو موصول ہوئی جس میں ایک شخص کو پولیو ٹیم سے بدتمیزی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

مذکورہ شخص کا کہنا تھا کہ والدین کو اختیار ہونا چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو ادویات پلانا چاہتے ہیں یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آپ 5 مرتبہ ہمارے گھر آچکے ہیں اور اب آئندہ نہیں آئیں ورنہ میں اپنے گارڈز کو بلاؤں گا، میں نے خبر دیکھی ہے جس میں بچہ پولیو کی دوا سے مرجاتا ہے، میں اپنے بچوں کو قطرے نہیں پلواؤنگا، جو کرنا ہے کرلو‘۔

اسلام آباد کے حکام کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد نے ہم سے جھوٹ کہا کہ انہوں نے ہسپتال سے اپنے بچوں کو پہلے ہی ویکسین لگوالیے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو ایسے امور کو ذمہ داری کے ساتھ سامنے لانا چاہیے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بچی کی ہلاکت پر انکوائری کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی کی ہلاکت میں پولیو ویکسین کا کوئی عمل دخل نہیں۔

ڈان کو موصول ہونے والی حقائق ڈھونڈنے والی کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بچی نمونیہ کی وجہ سے ہلاک ہوئی جبکہ بچی کے بھائی اور علاقے کے دیگر بچے جنہوں نے اس ہی وقت پولیو ویکسین لگوائے تھے، صحت مند ہیں۔