دسترخوان

توند سے نجات کا نسخہ آپ کے کچن میں موجود

اس اضافی چربی کو گھلانے کے لیے آپ کچن میں موجود ایک چیز کو صبح نہار منہ یا رات کو سونے سے پہلے پانی میں ملا کر پی لیں۔

کیا توند نکلنے نے آپ کو پریشان کر رکھا ہے اور ورزش کرنے سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہورہا ؟

تو پھر اس جڑ کو نشانہ بنائیں جو اس کی وجہ بن رہی ہے اور وہ پیٹ پھولنا، قبض اور بدہضمی ہوسکتی ہے جبکہ میٹابولزم کو تیز کریں۔

تو اس اضافی چربی کو گھلانے کے لیے آپ کچن میں موجود ایک چیز کو صبح نہار منہ یا رات کو سونے سے پہلے پانی میں ملا کر پی لیں، کچھ دنوں میں ہی فائدہ حیران کردے گا۔

مزید پڑھیں : معدے میں تیزابیت کا علاج آپ کے کچن میں

اور وہ ہے اسپغول۔

جی ہاں یہ عام چیز توند سے نجات دلانے کے ساتھ دیگر متعدد فوائد بھی پہنچاتی ہے۔

پیٹ بھرنے کا احساس بڑھائے

اسپغول میں غذائی فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، جو کہ جسم میں جاکر معدے میں غذا کے گزرنے کی رفتار سست کردیتی ہے، جس کے نتیجے میں پیٹ زیادہ دیر تک بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے، جو کہ زیادہ کھانے سے بھی بچاتا ہے۔

پیٹ صاف کرے

قبض یا پیٹ پھولنے کے نتیجے میں جسم پر تناﺅ بڑھتا ہے اور میٹابولزم کی رفتار سست پڑجاتی ہے، اسپغول ایک ایسا گھریلو ٹوٹکا ہے جو کہ قبض سے نجات کے لیے صدیوں سے استعمال ہورہا ہے۔

چربی کا نظام بہتر کرے

نیوزی لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق کے دوران رضاکاروں کو چھ ہفتوں تک روزانہ 6 گرام اسپغول استعمال کرائی گئی، جس کے دوران ان کے انسولین کی حساسیت، لپڈ پروفائل اور بلڈپریشر کا جائزہ بھی لیا گیا، اسپغول میں موجود فائبر سے نقصان دہ کولیسٹرول اور چربی (4 فیصد) میں کمی دیکھی گئی۔

استعمال کا طریقہ

اسپغول کو ایک گلاس گرم پانی میں مکس کریں اور اس میں ایک کھانے کا چمچ لیموں کا عرق ڈال کر پی لیں۔

یا اسپغول کو آدھا گلاس پانی میں ملائیں اور پی لیں، کچھ دیگر بعد دوبارہ ایسا ایک گلاس پی لیں۔

خیال رہے کہ ایک دن میں 10 سے 20 گرام سے زیادہ اسپغول استعمال نہ کریں، اس سے وزن تیزی سے کم تو ہوگا مگر دیگر مضر اثرات جیسے ہیضہ، پیٹ پھولنا اور ورم کا سامنا ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کولیسٹرول کنٹرول کرنے میں مددگار عام غذائیں

استعمال کا بہترین وقت

توند سے نجات کے لیے اسپغول کے استعمال کا بہترین وقت صبح نہار منہ یا رات کو سونے سے پہلے ہے، کھانے کے فوری بعد یا پہلے اسے جزو بدن نہ بنائیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔