بھارتی جاسوس قیدی سربجیت سنگھ کے قتل کے ملزمان بری کرنے کا حکم
سیشن کورٹ نے بھارتی جاسوس قیدی سربجیت سنگھ کے قتل کیس میں ملوث 2 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دے دیا۔
ایڈیشنل سیشن جج معین کھوکھر نے عامر تانبا اور مدثر منیر کو بری کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے تمام گواہان کے منحرف ہونے پر ملزمان کے حق میں کیس کا فیصلہ سنایا
دونوں ملزمان پر بھارتی جاسوس کو جیل میں اینٹیں مار کر قتل کرنے کا الزام تھا اور ان کے خلاف تھانہ کوٹ لکھپت پولیس نے مقدمہ درج کر رکھا تھا۔
واضح رہے کہ 26 اپریل 2013 کو سربجیت سنگھ پر کوٹ لکھپت جیل میں حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں: ہندوستانی جاسوس سربجیت سنگھ پر کوٹ لکھپت جیل میں حملہ
جیل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ سربجیت سنگھ پر حملہ جیل میں موجود قیدیوں نے کیا۔
سربجیت کے سر پر بلیڈ اور اینٹوں سے حملہ کیا گیا جس کے باعث انہیں شدید چوٹیں آئی تھیں۔
انہیں شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ 2 مئی کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔
سربجیت سنگھ پر 29 اگست 1990 کو پاکستانی سرحد عبور کرنے اور لاہور، ملتان اور فیصل آباد میں بم دھماکوں کا الزام تھا، بعد ازاں انہیں 1991 میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس
سربجیت سنگھ نے پہلے خود کو ایک کسان ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ انہوں نے غلطی سے پاکستانی سرحد عبور کی، لیکن بعد ازاں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ اس نے پاکستان میں بم دھماکے کیے جن میں مجموعی طور پر 14 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
سربجیت سنگھ نے کئی مرتبہ معافی کی درخواست کی تھی لیکن ان کی درخواست رد کردی گئی تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے 2008 میں سربجیت سنگھ کو غیر معینہ مدت تک کے لیے قید میں رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔