سری لنکا: وزیرِاعظم مہندا راجا پکسے مستعفی
کولمبو: متنازع انداز میں سری لنکا کے وزیرِاعظم بننے والے مہندا راجا پکسے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مہندا راجا پکسے نے اپنے گھر میں صحافیوں اور حمایتیوں کی بڑی تعداد کے سامنے اپنے استعفے پر دستخط کیے۔
اپنے استعفے کے بعد ایک بیان میں سری لنکا کے سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ قوم کے وسیع تر مفاد میں وزارتِ عظمیٰ کا عہدہ چھوڑ رہے ہیں جس کا مقصد صدر میتھری پالا سری سینا کو نئی حکومت بنانے کا موقع فراہم کرنا ہے۔
خیال رہے کہ سری لنکا میں سیاسی بحران اس وقت پیدا ہوا جب رواں برس اکتوبر میں صدر میتھری پالا سری سینا نے وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگے کو اچانک ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: سری لنکا: عدالت نے وزیر اعظم کے اختیارات معطل کر دیئے
صدر نے وزیرِ اعظم کو برطرف کرنے کے بعد سابق صدر مہندا راجا پکسے کو سری لنکا کا نیا وزیرِ اعظم مقرر کردیا تھا۔
سری لنکا کی سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے صدارتی فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قبل از وقت انتخابات کی تیاری روکنے کا حکمدیا تھا۔
بعدِ ازاں ہنگامی طور پر پارلیمنٹ کے اجلاس میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی جس میں 225 اراکین پر مشتمل اسمبلی کی اکثریت نے اس تحریک کو کامیاب بنایا۔
تاہم مہندا راجا پکسے نے اجلاس کے دوران دعویٰ کیا کہ اسپیکر انہیں محض ’زبانی ووٹ‘ کے ذریعے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹانے کا اختیار نہیں رکھتے جس پر مخالف سیاسی جماعت طیش میں آگئی اور چیمبر کے گرد لڑائی شروع ہو گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں وزیراعظم کا ’تنازع‘، پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا
خیال رہے کہ سری لنکا میں کسی سیاسی جماعت کو اکثریت حاصل ہونے کے باوجود صدرِ مملکت کو یہ استحقاق حاصل ہوتا ہے کہ وہ نئے وزیراعظم کا انتخاب کرسکے۔
رواں ماہ دسمبر کے آغاز میں سری لنکا کی عدالت نے مہندا راجا پکسے کے بطور وزیر اعظم اختیارات کو معطل کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ان کی کابینہ قانونی جواز ثابت ہونے تک ملک پر حکومت نہیں کرسکتی۔
یاد رہے کہ رواں برس اپریل کے مہینے میں بھی صدر میتھری پالا سری سینا اور وزیرِ اعظم رنیل وکراماسنگے کے درمیان تنازع کی وجہ سے صدر نے ایک ماہ کے لیے پارلیمنٹ کو معطل کردیا تھا۔