پاکستان

پاکستان، امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں تعاون کیلئے تیار

امریکا پاکستان سے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کرتا تھا، ہماری حکومت کے واضح موقف کی وجہ سے امریکی حکام نےدرخواست کی، وزیراعظم

پشاور: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کو طالبان کےساتھ مذاکرات میں تعاون کی درخواست کے لیے لکھے گئے خط کے 2 ہفتوں بعد وزیر اعظم نے تصدیق کردی کہ پاکستان پیر کو شروع ہونے والے امریکا اور افغان طالبان مذاکرات میں سہولت کاری فراہم کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکا نے ان سے امن مذاکرات میں تعاون کی درخواست کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان پر ’ڈو مور‘ کا دباؤ ڈالتا رہتا تھا لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) حکومت کے واضح موقف کی وجہ سے اب امریکی حکام نے طالبان سے مذاکرات میں تعاون کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: فارورڈ بلاک کا خطرہ نہیں، جو کام نہیں کرے گا گھر جائے گا، وزیر اعظم

اپنی تقریر میں انہوں نے اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں البتہ ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات دبئی میں میں منعقد ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی حکومت کے نمائندوں اور افغان طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت ’دوحا ‘ میں ملاقات ہوئی تھی جہاں ان کا دفتر موجود ہے۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا کے گورنر ہاؤس میں ایک اجلاس میں قبائلی علاقہ جات کے 7 اضلاع میں اصلاحات کے حوالےسے گفتگو ہوئی جس میں وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ پشاور خطے میں تجارت اور سیاحت کا مرکز بن کر ابھرے گا اور افغانستان میں امن کے بعد وسط ایشیائی ممالک کے لیے تجارت کا گیٹ وے ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں: پشاور: وزیر اعظم عمران خان نے شیلٹر ہوم کا افتتاح کردیا

فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کو ’انتہائی مشکل ‘ قرار دیا ۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے فاٹا کے عبوری حکومت قانون( ایف آئی جی آر) کو آئین سے بالاتر قرار دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرے گی ۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ فاٹا خیبرپختونخوا انضمام کے بعد عبوری مدت کے لیے اس علاقے میں نظام جاری رکھنے کے پیشِ نظر قوانین کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے 30 اکتوبر کو دیے گئے ایک فیصلے میں ایف آئی جی آر کو آئین کے تحت عدلیہ اور حکومت کی علیحدگی کے اصول کی خلاف ورزی قرار دیا تھا جس کے تحت کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بطور جج کام کرنےاور عمائدین کے جرگے کو شہری اور مجرمانہ مقدمات کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شدید مالی بحران کے باعث پاکستان کی مالیاتی ریٹنگ ’بی نیگیٹو‘ ہو گئی

وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھاکہ گورنر، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقہ جات کے رکنِ قومی اسمبلی اور سینیٹرز علاقے کے لیے ایک تفصیلی روڈ میپ تیار کریں گے، انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے صحت انصاف کارڈ کا دائرہ 7 قبائلی اضلاع تک وسیع کیا جائے گا۔