بھارتی عدالت نے رافیل طیارہ کیس میں مودی حکومت کو کلین چٹ دے دی
بھارت کی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے خلاف فرانس سے 36 رافیل طیاروں کی خرید و فروخت کے معاہدے میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا۔
واضح رہے کہ فرانس کے سابق صدر فرینکوئس ہولاندے کے انکشافات کے بعد بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کی جانب سے نریندر مودی پر طیاروں کے معاہدے میں سرکاری کمپنی کے بجائے نجی کمپنی کو ترجیح دینے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
فرینکوئس ہولاندے نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت سے 2016 میں 9.4 ارب ڈالر کے 36 رافیل جنگی طیاروں کے معاہدے میں فرانسیسی مینوفیکچرر 'ڈاسولٹ' کو بھارتی پارٹنر کے انتخاب کے لیے کوئی آپشن نہیں دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا رافیل معاہدہ مودی حکومت لے ڈوبے گا؟
سیاستدانوں اور سماجی کارکنان کی جانب سے دائرہ درخواستوں میں بھارت کی سپریم کورٹ نے مداخلت سے روکتے ہوئے کہا کہ ’معاہدے کے عمل میں کوئی شبہ نہیں‘۔
سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے کہا کہ ’ہمیں فراہم کردہ تمام مواد میں ایسا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا جس سے حکومت کی جانب سے نجی کمپنی کو فائدہ پہنچانے کا الزام ثابت ہو‘۔
واضح رہے کہ 31 جنوری 2012 کو ہندوستانی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا تھا کہ بھارت، فرانس سے 126 رافیل لڑاکا طیارے خریدے گا۔
اس معاہدے کے تحت فرانسیسی کمپنی ڈاسالٹ ایوی ایشن نے 18 لڑاکا طیارے مکمل تیار کرکے بھارت کو دینے تھے اور باقی 108 طیارے بھارت کے سرکاری ادارے 'ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ' اور ڈاسالٹ ایوی ایشن کے اشتراک سے ہندوستان میں تیار ہونے تھے۔
مزید پڑھیں: سابق فرانسیسی صدر کے انکشافات نے نریندر مودی کو مشکل میں ڈال دیا
اس معاہدے میں یہ بھی طے ہوا کہ ڈاسالٹ ایوی ایشن یہ طیارے بنانے کی ٹیکنالوجی ہندوستان منتقل کرے گی۔ معاہدے کی شرائط اور طریقہ کار طے کرنے کے لیے مذاکرات شروع ہوئے۔
2014 آگیا لیکن معاملات طے نہ ہوسکے۔ یہاں تک سب کچھ اصولوں کے مطابق چل رہا تھا لیکن اس کے بعد جو ہوا اس نے مودی حکومت کو مشکل میں ڈال دیا۔
اس تمام مدت کے دوران طیاروں کا بجٹ دو گنا بڑھ جانے کے باعث مودی حکومت نے فیصلہ کیا کہ وہ 126 طیاروں کے بجائے مکمل تیار شدہ صرف 36 طیارے خریدے گی اور ہندوستانی سرکاری کمپنی کے ذریعے طیارے بنانے کا منصوبہ یہ کہہ کر ختم کردیا گیا کہ دفاعی ساز و سامان تیار کرنے والی سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس جنگی طیارے بنانے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے معاہدے کو عوام کے سامنے پیش کرنے کا مطالبہ کیا جسے مودی حکومت نے ماننے سے انکار کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہندوستان-فرانس، رافیل طیاروں کے معاہدے میں مشکلات
مودی حکومت نے بہانہ بنایا کہ رافیل معاہدے میں ملکی راز افشا ہونے کا خدشہ ہے، لہٰذا قومی سلامتی کے پیش نظر بھارتی حکومت رافیل معاہدہ اسمبلی میں پیش نہیں کرسکتی۔
وزیرِاعظم نریندر مودی نے 36 طیاروں کی خریداری کے لیے 10 اپریل 2015 کو فرانس کا دورہ کیا۔ اس دورے میں انیل امبانی ان کے ساتھ تھے۔
اپوزیشن نے الزام لگایا کہ انیل امبانی نے نریندر مودی کے فرانس جانے سے 13 دن پہلے 'ریلائنس ڈیفنس' کے نام سے نئی کمپنی بنائی لیکن انیل امبانی اور ان کی کمپنی نے ان الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔