کاروبار

شعبہ توانائی کے باعث پاکستانی معیشت کو 18 ارب ڈالر کے بحران کا سامنا

عالمی بینک کی رپورٹ میں پاور پلانٹس کو ترجیحی بنیادوں پرگیس فراہمی اورقیمتوں کانیا میکانزم ترتیب دینے کی تجویز دی گئی۔

اسلام آباد: عالمی بینک نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں مالی دشواریوں سے نمٹنے کے لیے قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا کیوں کہ پاکستانی معیشت کو بجلی کے ناقص نظام کے باعث سالانہ 18 ارب ڈالر کے بحران کا سامنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے ’اندھیرے: جنوبی ایشیا میں شعبہ توانائی کے بگاڑ کے باعث کتنا نقصان ہورہا ہے‘ نامی رپورٹ کا اجرا کیا گیا، جس میں توانائی سے متعلق مسائل کے مجوزہ حل کے لیے حکام کو اچھی طرح کام کرنے والے پاور پلانٹس کو ترجیحی بنیادوں پر گیس کی فراہمی اور قیمتوں کا نیا میکانزم ترتیب دینے کی تجویز دی گئی جس سے ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوگا۔

اس حوالے سے عالمی بینک کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کے شعبہ توانائی میں نقائص کے سبب صرف سال 2015 میں ملکی معیشت کو 18 ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا جو مجموعی ملکی پیداوار کا 6.5 فیصد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا توانائی کے شعبے کیلئے 3 سو 40 ارب روپے کے بیل آؤٹ پیکج کا فیصلہ

رپورٹ پیش کرنے والے عالمی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات ’فین زینگ' کا کہنا تھا کہ لاگت پہلے کے مالی اخراجات کے تخمینوں سے کہیں زیادہ ہے اور اس سلسلے میں اصلاحات سے پاکستانی معیشت کو کاروبار کی مد میں ہونے والا 8 ارب 40 کروڑ ڈالر کا نقصان ختم کیا جاسکتا ہے اور مقامی آمدنی میں 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شعبہ توانائی کے مختلف پہلوؤں میں موجود خرابیوں کو دور کرنے کے لیے کی جانے والی اصلاحات صرف قیمتوں میں اضافہ کرنے سے کہیں زیادہ ہونی چاہیے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر اصلاحات میں صرف بجلی کی قیمتوں پر توجہ دی گئی تو اس کا نتیجہ نظام کی خرابی کے باعث بجلی کی لاگت میں اضافے کی صورت میں نکلے گا، جس سے غریب لوگ متاثر ہوں گے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے سعودی عرب کی دلچسپی

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ صرف ٹیرف میں اضافہ کرنے سے طویل مدتی بنیادوں پر مسائل کا خاتمہ ممکن نہیں تاہم یہ مختصر مدت کے لیے مالی مشکلات پر قابو پانے میں کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عالمی بینک کے ماہر توانائی ریکرڈ لائڈن کا کہنا تھا کہ توانائی کے شعبے میں آمدنی پر توجہ دینا ضروری ہے لیکن اس شعبے کے نقائص سے نمٹنے کے لیے پیداواری صلاحیت پر بھی توجہ دینی ہوگی۔

اس موقع پر عالمی بینک پاکستان کے ڈائریکٹر الانگو پیچاموتھو نے کہا کہ ’پاکستان شعبہ توانائی میں موجود نقائص کو دور کر کے معاشی نمو اور نوکریوں کے مواقع میں اضافہ کیا جاسکتا ہے اور اس کے لیے بجلی ضائع ہونے سے بچانے، صاف توانائی پر منتقل ہونے اور نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔