پاکستان

بچوں کی ہلاکت کا معاملہ، چیف جسٹس تھر پہنچ گئے

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ہمراہ تھر کے دورے کے لیے مٹھی پہنچے۔
| |

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں بچوں کی اموات کا جائزہ لینے کے لیے مٹھی پہنچ گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی تھر کے دورے لے لیے چیف جسٹس کے ہمراہ مٹھی پہنچے۔

چیف جسٹس اور وزیراعلیٰ سندھ مٹھی ایئرپورٹ پہنچے، جہاں انہوں نے مٹھی کے مضافات میں قائم ایشیا کے سب سے بڑے آر او پلانٹ کا دورہ کیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعلیٰ سندھ کے ہمراہ جسٹس فیصل عرب، جسٹس اعجازالاحسن، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ ، رجسٹرار سپریم کورٹ رجسٹری ارباب شہزاد اور چیف سیکریٹری سندھ سیدممتاز علی شاہ بھی تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی چیف جسٹس کے ہمراہ مٹھی پہنچے — فوٹو: حنیف سموں

اس موقع پر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے چیف جسٹس کو بتایا کہ آر او پلانٹ میں یومیہ 20 لاکھ گیلن پانی کو پراسیس کرنے کی گنجائش ہے، اس کے بعد وہ سول ہسپتال کے دورے پر روانہ ہوئے۔

چیف جسٹس نے ہسپتال کے دورے کے دوران ادویات کی کمی پر انتظامیہ کی سرزنش کی، انہوں نے ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ کا دورہ کیا اور انتظامیہ کو وہاں زیر علاج مریضوں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے ہسپتال کے مختلف شعبوں میں زیر علاج مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے بات کی اور ہسپتال میں دی جانے والی سہولیات کے حوالے سے سوالات کیے۔

ہسپتال کے دورے کے بعد چیف جسٹس میڈیا کے نمائندوں سے بات کیے بغیر ڈیپلو ٹاؤن اور اطراف کے گاؤں کے دورے کے لیے روانہ ہوگئے۔

علاوہ ازیں چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیراعلیٰ سندھ نے مٹھی اسپتال کا دورہ کیا اور بچوں کی نرسری کا معائنہ بھی کیا۔

چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ کے ساتھ مریضوں اور ان کے تیماداروں سے بات چیت بھی کی۔

چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ سول اسپتال 174 بستروں پر مشتمل ہے اور بچوں کی نرسری اور این آئی سی وی ڈی بلاک بھی ہے۔

اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مٹھی اسپتال کا داخلہ رجسٹر اور مٹھی اسپتال کی ادویات بھی چیک کیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثارنے تھر کول بلاک ٹو کا بھی دورہ کیا، جہاں انہوں نے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے جاری شدہ اوپن پٹ مائننگ کے کام کا جائزہ لیا۔

سندھ حکومت کے اقدامات کی تعریف

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سندھ حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ تھر میں قحط سالی کی وجہ سے جو کھاد اور خوراک کی ضرورت ہے وہ سندھ حکومت بہت اچھے طریقے سے پورا کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحت اور ایجوکیشن کے حوالے سے تھر میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، میں نے اسپتال ڈیپلو کا دورہ کیا جس میں ایکسرے کی بڑی مشین خراب تھی اور چھوٹی ناکافی تھی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تھر کے اسپتال میں آپریشن تھیٹر ہے لیکن مجھے کوئی سرجن نظر نہیں آیا، حکومت سندھ اس حوالے سے اقدامات کرے۔

واضح رہے کہ 7 دسمبر 2018 کو چیف جسٹس نے تھر میں بھوک اور بیماریوں سے بچوں کی اموات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 12 دسمبر کو تھر آنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومتِ سندھ کو انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ تھر میں جو قرضوں اور خشک سالی کا معاملہ ہے، میں 12 دسمبر کو تھر جا رہا ہوں، فیصل صدیقی میرے لیے جہاز ہی چارٹر کرا دیں، سندھ حکومت وہاں انتظامات کرے، میں وہاں جاؤں گا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ جب تک آپ آئیں گے حالات بہتر ہو چکے ہوں گے۔

مزید پڑھیں: بچوں کی اموات سے متعلق کیس: چیف جسٹس کا 12 دسمبر کو تھر جانے کا اعلان

عدالتی معاون فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا تھا کہ تھر میں بینک قرضوں کا بہت بڑا معاملہ ہے، قرضوں کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں، اس پر نمائندہ اسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا کہ کسانوں کے قرضوں کو ری شیڈول کر رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 13 جنوری تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔