کینیڈا کے سابق سفیر مائیکل کوورگ چین میں گرفتار
کینیڈا میں چینی ٹیکنالوجی کمپنی 'ہواوے کی ایگزیکٹو افسر کی گرفتاری کے بعد کینیڈا کے سابق سفیر مائیکل کوورگ کو چین میں گرفتار کرلیا گیا۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے بتایا کہ وہ شمال مشرقی ایشیا کے سینئر ایڈوائزر مائیکل کوورگ کی گرفتاری سے متعلق آگاہ تھے۔
برسلز میں قائم غیر سرکاری تنظیم انٹرنیشنل کرائسز گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ہم مائیکل کوورگ سے متعلق معلومات حاصل کرنے اور ان کی باحفاظت رہائی کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں‘۔
مائیکل کوورگ فروری 2017 سے انٹرنیشنل کرائسز گروپ کے نارتھ ایسٹ سینئر ایڈوائزر کے طور پر کام کر رہے تھے۔
اس سے قبل انہوں نے 2010 سے 2016 تک کینیڈا کی وزارت خارجہ کے ساتھ کام کیا اور 2012 سے 2016 کے دوران ہانگ کانگ اور بیجنگ میں سفیر کی حیثیت سے فرائض انجام دیئے۔
چین کی جانب سے کینیڈا کے سابق سفیر کی گرفتاری کی تصدیق نہیں کی گئی جبکہ کینیڈا کے محکمہ عالمی امور کی جانب سے بھی فوری طور پر کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔
مزید پڑھیں: کینیڈا ہیواوے کی فنانشل چیف کو رہا کرے یا سنگین نتائج کیلئے تیار ہو، چین
واضح رہے کہ یہ گرفتاری ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دو روز قبل چین نے ہواوے کی چیف فنانشل افسر کو فوری طور پر رہا نہ کرنے پر کینیڈا کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی۔
تاہم ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں کہ چین کی جانب سے کینیڈا کو سنگین نتائج کی دھمکی دینے اور اس کے سابق سفیر کی گرفتاری کے درمیان کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
کینیڈا کے اخبار ’دی گلوب اینڈ میل‘ اور کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن نے اس خبر کو نامعلوم ذرائع کی رپورٹ سے نشر کیا۔
اس حوالے سے کینیڈا کے سابق آزاد خیال رہنما بوب رائے کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے کہ انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’اسے (سابق سفیر کی گرفتاری) کو ظلم اور انتقام کہا جاتا ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: ہواوے کی اعلیٰ افسر کی گرفتاری، چین کا امریکا سے شدید احتجاج
خیال رہے کہ ہواوے کی چیف فنانشل افسر مینگ وانژو کو وانکوور میں یکم دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اور اسی روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی ہم منصب شی جن پنگ نے تجارتی جنگ میں عارضی صلح کے تحت 3 ماہ میں ایک معاہدے تک پہنچنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین نے مینگ وانژو کی گرفتاری کو ’ انتہائی گھناؤنا‘ قدم قرار دیتے ہوئے کینیڈا کو خبردار کیا تھا کہ اگر انہیں فوری طور پر رہا نہ کیا گیا تو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مینگ وانژو کو امریکا کی درخواست پر گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر امریکا کے ساتھ دھوکا دہی کے الزامات عائد ہیں۔
اگر مینگ وانژو پر امریکا کے ساتھ دھوکے اور ایران کو فائدہ دینے کا الزام ثابت ہوگیا تو انہیں کم سے کم 30 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔