پاکستان

کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریک کی بحالی کیلئے آپریشن کا آغاز

ریلوے کی اراضی پر قائم تجاوزات اور قبضہ خالی کرانے کے لیے غریب آباد فرنیچر مارکیٹ سے آپریشن شروع کردیا گیا۔
| |

کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کے لیے مختص اراضی پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز ہوگیا۔

عدالت عظمیٰ کے حکم پر کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے تجاوزات اور قبضے کے خلاف آپریشن کا آغاز لیاقت آباد، غریب آباد فرنیچر مارکیٹ سے ہوا، تاہم گلبرگ میں آپریشن کا آغاز اب تک نہیں ہوسکا۔

آپریشن کے دوران شہری اور ریلوے انتظامیہ، پولیس اور دیگر اداروں کی نفری موجود ہے جبکہ بھاری مشینری کے ذریعے ٹریک کو بحال کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: 'متاثرین کو متبادل جگہ دینے سے عدالت نے کب منع کیا ہے؟'

اس سے قبل زمین اور ریلوے کے جوائنٹ ڈائریکٹر امتیاز صدیقی نے کہا تھا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز غریب آباد کے علاقے میں فرنیچر مارکیٹ سے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن گزشتہ روز شروع کیا جانا تھا لیکن ایک روز کے لیے مؤخر کیا گیا تاکہ کے سی آر کی زمین پر قابض لوگ اپنے گھر اور دکانوں کو خالی کرسکیں۔

زمین خالی کرانے کے لیے دیا گیا حتمی نوٹس بڑے پیمانے پر متاثر کن رہا اور علاقے میں بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنی دکانیں خالی کرنا شروع کردیں۔

واضح رہے کہ ریلوے حکام نے ضلع انتظامیہ اور پولیس کے ہمراہ غریب آباد فرنیچر مارکیٹ کا دورہ کیا تھا اور منگل سے آپریشن شروع کرنے کے اعلانات کیے تھے جبکہ اس بات کی توقع ہے کہ 2 روز میں یہ آپریشن مکمل کرلیا جائے گا۔

امتیاز صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ کسی کا نقصان ہو، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ریلوے کے اس ٹریک پر تقریباً 1200 تجاوزات برقرار ہیں‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ سپریم کورٹ کی جانب سے ریلوے ٹریک سمیت پاکستان ریلوے کی زمینوں سے تجاوزات ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

اس حکم کے تناظر میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے شہر میں تقریباً 360 ایکڑ زمین کو تجاوزات سے خالی کرانے کا منصوبہ بنایا تھا۔

اس کے علاوہ اس بات کی امید ہے کہ کے سی آر کی 29 ایکڑز سے زائد زمین کو صاف کرنے کے دوران تقریباً 5 ہزار 6سو 53 غیر قانونی تعمیرات گرائی جائیں گی۔

تجاوزات کے خاتمے میں مسائل

کراچی اربن لیب (کے یو ایل) کے محققین کے مطابق نقشے سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کا ایک 29.32 کلو میٹر کا سنگل ٹریک 16 اسٹیشنوں پر مشتمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تجاوزات کے خلاف آپریشن کا نشانہ صرف غریب ہی کیوں؟

اس کا آغاز پاکستان ریلوے کی زمین پر ڈرگ روڈ اسٹیشن سے ہوتا ہے جو شاہراہ فیصل سے گزرنے کے بعد گنجان آباد علاقے گلستان جوہر، گلشن اقبال، لیاقت آباد، ناظم آباد، سائٹ، بلدیہ، لیاری، کھارا در، میٹھا در سے ہوتے ہوئے آخر میں کراچی سٹی اسٹیشن پہنچتا ہے۔

کے یو ایل کے محقق ارسم سلیم نے ایک پریزنٹیشن کے درمیان بتایا کہ کے سی آر کے باعث 28 مختلف مقامات میں 4 ہزار 6سو 53 خاندانوں کو منتقل ہونے پر مجبور کیا جارہا۔

ارسم سلیم کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کے 2011 کے سروے کے مطابق ان علاقوں میں رہائش پذیر 70 فیصد لوگ کم از کم 20 برس سے یہاں رہ رہے ہیں۔