پاکستان

رینٹل پاور کیس، نامزد ملزم راجا پرویز اشرف کیخلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا

استغاثہ ان کیسز میں وعدہ معاف گواہ پیش کرتے ہیں جن میں ملزمان کے خلاف ناکافی شواہد ہوں، سابق وزیراعظم کے وکیل کا مؤقف

اسلام آباد: رینٹل پاور پروجیکٹ میں نامزد ملزم رانا محمد امجد سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے تیار ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے رانا امجد کا نام ملزمان کی فہرست سے خارج کرنے اور استغاثہ کے گواہان میں شامل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔

واضح رہے کہ سینٹرل پاور پرچیز اتھارٹی کے رانا محمد امجد پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رینٹل پاور کیس: پانچ ریفرینسز میں سابق وزیرِ اعظم ملزم نامزد

خیال رہے کہ رینٹل پاور منصوبہ کیس نجی توانائی کمپنیوں کے خلاف حکومت سے موبلائزیشن ایڈوانس کی مد میں مبینہ طور پر 22 ارب روپے حاصل کرنے کے باوجود پلانٹ لگانے میں ناکامی سےمتعلق ہے جس میں سے بعض نے غیر معمولی تاخیر کے بعد پلانٹ لگائے۔

مذکورہ مقدمے کے ملزمان میں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف بھی شامل ہیں جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کر کے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے رینٹل پاور کمپنیز کو ڈاؤن پیمنٹ کی مد میں ادا کی جانے والی رقم 7 فیصد سے بڑھا کر 14 فیصد کرنے کی منظوری لی جو 22 ارب روپے تھی

رینٹل پاور منصوبے میں متعدد سابق وزرا جن میں راجا پرویز اشرف، لیاقت جتوئی، شوکت ترین اور واپڈا کے سابق چیئرمین طارق حمید کا نام بھی سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: رینٹل پاور کیس: سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف پر فردِ جرم عائد

ان کے علاوہ مقدمے میں سابق وفاقی سیکریٹریز برائے پانی و توانائی اور خزانہ ، سلمان صدیقی، شاہد رفیع، اشفاق محمود، سعید ظفر اور اسمٰعیل قریشی بھی نامزد ہیں۔

علاوہ ازیں پیپکو کے 6 سربراہان انور خالد، منور بصیر، طاہر بشارت، خالد عرفان اور سلیم عارف بھی ملزمان کی فہرست کا حصہ ہیں۔

پیپکو کے سابق سربراہ رانا محمد امجد کا نام وعدہ معاف گواہ میں شامل کرنےکی درخواست نیب نے داخل کی۔

واضح رہے کہ قومی احتساب آرڈیننس نیب چیئرمین کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ملزم کو وعدہ معاف گواہ بننے کی صورت میں معاف کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: رینٹل پاور کیس میں نظرثانی کی درخواست واپس

اٹھارہویں صدی کے وسط میں برطانوی عدالتوں میں اس طرح کے گواہان کو ’تاج گواہ‘ کہا جاتا تھا جبکہ پاکستان بننے کے بعد ابتدائی طور پر ان کے لیے سلطانی گواہ کی اصطلاح سامنے آئی جسے قانونِ شہادت میں ترمیم کے بعد وعدہ معاف گواہ کہا جانے لگا۔

اس ضمن میں مؤقف دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ استغاثہ ان کیسز میں وعدہ معاف گواہ پیش کرتے ہیں جن میں ملزمان کے خلاف ناکافی شواہد ہوں اور ’یہ معاملہ استغاثہ، تحقیقاتی ادارے اور عدالت کے مابین ہوتا ہے‘۔