پاکستان

'بیرون ملک ناجائز 40 کروڑ پاؤنڈ ضبط'، حکومت کے دعووں پر پیپلز پارٹی کو تشویش

حکومت ان افراد کے نام ظاہر کرے، اگر ایسا نہیں کرتی تو قوم سے معافی مانگے اور معاون خصوصی کو برطرف کرے، فرحت اللہ بابر

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وفاقی حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ وہ ان افراد کے نام ظاہر کرے جن کے بیرون ملک 40 کروڑ پاؤنڈز کی ’ناجائز‘ دولت کو ضبط کیا گیا کیونکہ احتساب پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر شہزاد اکبر کے دعوؤں کے مطابق یہ عمل حکومت کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ اگر حکومت ان ناموں کو سامنے لانے میں ناکام ہوتی ہے تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت معافی مانگے اور معاون خصوصی کو برطرف کرے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کچھ دنوں قبل بیرسٹر شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی کاوشوں کے نتیجے میں کچھ سیاستدانوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹ منجمد کیے گئے۔

مزید پڑھیں: برطانیہ، دبئی میں جائیداد بنانے والے 15 سو پاکستانیوں کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ

تاہم انہوں نے ان سیاست دانوں کے نام یا جن ممالک میں اکاؤنٹس موجود تھے ان کی فہرست اور بینکس کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی تھی۔

اس حوالے سے پی پی پی لیڈر فرحت اللہ بابر نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے دعویٰ کیا تھا کہ بیرون ملک بینک اکاؤنٹس میں سیاستدانوں کے 40 کروڑ پاؤنڈ قبضے میں لیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ان تمام سیاستدانوں کے نام عوام کے سامنے لانے چاہئیں اور رقم، بینکس اور اس میں ملوث ممالک کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے اور اگر حکومت ایسا کرنے میں ناکام ہوتی ہے تو انہیں قوم سے معافی مانگنی چاہیے اور معاون خصوصی کو برطرف کرنا چاہیے۔

فرحت اللہ بابر نے وزیر اعظم عمران خان کے اس دعوے کو مسترد کیا کہ حکومت نے بیرون ملک موجود پاکستانیوں کی دولت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے 26 ممالک سے معاہدے کرلیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ معاہدے تحریک انصاف کی حکومت نے نہیں بلکہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے 2016 میں کیے تھے۔

پی پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ ’عمران خان غلط دعوے کرکے کریڈٹ لے رہے ہیں اور اپنے مخالفین کو بدنام کر رہے ہیں، ان کا جھوٹ بے نقاب ہوگیا ہے، جس پر انہیں معافی مانگنی چاہیے‘۔

علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے الزام لگایا کہ وزیر اعظم عمران خان، مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کی جانب سے کیے گئے معاہدوں کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ منصوبے جو اصل میں مسلم لیگ (ن) کے دور میں شروع کیے گئے تھے، ان کا افتتاح اب پی ٹی آئی کی حکومت کر رہی ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کچھ مفاہمت کی یادداشتیں چوری کرنا چاہتی ہے، جو گزشتہ حکومت کے دور میں دستخط کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک اثاثوں کی واپسی کیلئے ٹاسک فورس تشکیل

دوسری جانب اس سارے معاملے پر پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی فرغ حبیب نے ڈان کو بتایا کہ بیرسٹر شہزاد اکبر اس دولت کو واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں جسے وہ قوم کی لوٹی ہوئی دولت کہتے ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے دعووں پر معاون خصوصی ہی صحیح تبصرہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’کبھی کبھار اس طرح کی معلومات سامنے نہیں لائی جاتیں کیونکہ اس سے پھر مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہوپاتے‘۔

دریں اثنا جب ڈان نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودہری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر ہی اس معاملے پر جواب دے سکتے ہیں۔