عرب ممالک، امریکا کے ساتھ نئے سیکیورٹی معاہدے کے خواہاں
ریاض: سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کو ’بیرونی جارحیت‘ سے محفوظ بنانے کے لیے عرب ممالک امریکا کے ساتھ ایک نئے سیکیورٹی معاہدے سے متعلق مذاکرات کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ریاض میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے اجلاس کے اختتام کے بعد نیوز کانفرنس میں عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ’اس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں سیکیورٹی انتظامات کو حل کرنا ہے تاکہ خطے کو بیرونی خطرات سے تحفظ جبکہ امریکا اور خطے کے دیگر ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط کیے جاسکیں‘۔
ایران کے خلاف عرب-امریکی فوجی اتحاد کے قیام سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سعودی وزیر کا کہنا تھا کہ ’اس سوال سے متعلق خلیجی ریاستوں اور امریکا کے درمیان بات چیت جاری ہے اور منصوبے تیار کیے جارہے ہیں‘۔
مزید پڑھیں: قطر کا ’اوپیک‘ کو چھوڑنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ ’یہ کام جاری ہے اور دونوں فریقین اسے ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں'، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس اتحاد میں مصر بھی شامل ہوگا اور یہ مشرقی وسطیٰ اسٹریٹجک الائنس یا میسا کہلائے گا۔
واضح رہے کہ حالیہ مہینوں میں ذرائع ابلاغ کی رپورٹس اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہیں کہ ایران مخالف عرب-امریکا اتحاد بن سکتا ہے اور یہ نیٹو کی طرز کا ہوسکتا ہے۔
قطر کا بائیکاٹ
ادھر جی سی سی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے قطری امیر کے فیصلے پر بحرین اور قطر کے درمیان نوک جھوک ہوئی کیونکہ یہ تجویز دی گئی تھی کہ غیر موجودگی سے دوحہ اور 3 خلیج عرب ریاستوں کے درمیان تنازعات جلد ختم ہونے کا امکان نہیں۔
تاہم قطر کی جانب سے ایک روزہ سالانہ اجلاس میں وزیر مملکت برائے خارجی امور کو بھیجنے کا معاملہ 2017 کے وسط سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے دوحہ کے معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کی نظر ہوگیا۔
خیال رہے کہ ان تمام خلیجی ریاستوں نے الزام لگایا تھا کہ قطر دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے جبکہ دوحہ نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا تھا۔
اس سارے معاملے پر بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد الخلیفہ نے ایک ٹوئٹ کی تھی کہ ’قطری امیر کو (بائیکاٹ کرنے والی ریاستوں) کے جائز مطالبات تسلیم کرنے چاہیں اور اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے‘۔
یہ بھی پڑھیں: خلیج تنازع: سعودی عرب کا قطر کو جزیرے میں تبدیل کرنے کا منصوبہ
اس سے قبل سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے اجلاس کا افتتاح کیا تھا اور کویت، عمان، بحرین، متحدہ عرب امارات اور قطر پر زور دیا تھا کہ وہ ایران اور دہشت گردی کے خلاف متحد محاذ قائم رکھیں۔
انہوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ’ہمیں اپنی ریاستوں کے مفاد کو برقرار رکھتے ہوئے خطے اور دنیا میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے‘۔
دوسری جانب کویتی امیر شیخ صبح الاحمد الجابر الصبح، جنہوں نے قطر کے معاملے میں ثالثی کرنے کی ناکام کوشش کی تھی، ان کا کہنا تھا کہ اس میڈیا مہمات کو ختم ہونا چاہیے، جو خطے کے اتحاد کے لیے خطرہ ہیں۔