ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، چیف جسٹس
راولپنڈی: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان کے ہسپتالوں میں معیاری سہولتیں دستیاب نہیں، ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ محنت کرکے مایوسی کی زندگی سے بچا جاسکتا ہے۔
انہوں نےکہا کہ ملک کے ہسپتالوں کا معیار بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان میں صحت کی معیاری سہولتیں دستیاب ہی نہیں ہیں، نظام صحت میں بہتری لانا حکومت کی ذمہ داری ہے ۔۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا دورہ جناح ہسپتال: ایمرجنسی وارڈ میں بدبو پر برہمی
ان کا کہنا تھا کہ آپ کو یقین نہیں آئے گا کہ کچھ ہسپتالوں کے شعبہ حادثات میں آنے والے مریضوں کے علاج کے لیے بھی آلات موجود نہیں ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایسے ہی ہسپتالوں میں کچھ وینٹی لیٹر بھی خراب حالت میں ہیں جبکہ جو درست کام کر رہے ہیں ان میں بھی زیادہ تر با اثر افراد اور امیر لوگوں کے استعمال میں لگادیے جاتے ہیں، کیا یہ لاپرواہی نہیں؟
انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے کچھ جج صاحبان نے سروسز ہسپتال کے کچھ یونٹس میں اپنی حصہ ڈالا کیونکہ وہاں ضروری ادویات بھی نہیں تھیں۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سروسز ہسپتال کے مختلف شعبوں کو ادویات کی کمی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: سروسز ہسپتال کے ملازمین کے خلاف ریپ کا مقدمہ
چیف جسٹس نے اپنے دورہ خیبرپختونخوا کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے ایک ہسپتال کا دورہ کیا جہاں انہوں نے دیکھا کہ ہسپتال کی حالت غیر ہے جبکہ ایک ایک بستر پر 3، 3 مریض پڑے ہوئے ہیں۔
اپنے خطاب کے دوران ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نےکہا کہ میرا ماننا ہے کہ حکومت کو آج صحت کے شعبے میں بہتری اور لوگوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
تقریب میں موجود ڈاکٹر صاحبان کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طب کا شعبہ کوئی معمولی شعبہ نہیں ہے، انسانوں کی خدمت کرنے کے لیے جذبے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔