پاکستان

’پاک-بھارت تجارت خوشحالی کیلئے طاقتور انجن ثابت ہوسکتی ہے‘

ہم چوتھے صنعتی انقلاب میں داخل ہورہے،توازن برقرار رکھنے کیلئے سائنس و ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی،مشیر وزیر اعظم

اسلام آباد: وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارتی اصلاحات اور سادگی ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 37 ارب ڈالر کی تجارتی صلاحیت ہے جو خطے میں مشترکہ خوشحالی اور عدم مساوات کم کرنے کے لیے ایک طاقت ور انجن ثابت ہوسکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پائیدار ترقی پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام 4 روزہ 21ویں پائیدار ترقی کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب میں دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی حجم اپنی صلاحیت سے بہت کم

ڈاکٹر عشرت حسین نے پروڈیوسرز اور صارفین کی حیثیت بہتر بنانے کےلیے دونوں ممالک کے درمیان بارٹر سسٹم کی بہتری کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چوتھے صنعتی انقلاب میں داخل ہورہے ہیں، جہاں ہمیں توازن برقرار رکھنے کےلیے سائنس اور ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی، بصورت دیگر ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔

مشیر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ذراعت اور خدمات کے شعبے میں افرادی قوت میں سرمایہ کاری ہمارے لیے چیلنج ہے، جس کے لیے ہمیں انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ غربت کے ساتھ صنفی، آمدن اور سماجی مسائل جیسے عدم مساوات علاقائی ممالک کو ترقی سے روک رہی ہیں، جس کے لیے پاکستان میں تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی) کی رہنما سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے پاس کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل پر بات چیت کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن مذاکرات کے معاملے پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں میں اتفاق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-بھارت بہتر تعلقات سے 30 ارب ڈالرتک تجارت بڑھا سکتے ہیں، بھارتی ہائی کمشنر

ان کا کہنا تھا کہ ہماری بھارت کے ساتھ تعلقات شروع ہونے اور ختم ہونے کی تاریخ ہے اور امن مذاکرات سے فرار کا راستہ کسی ملک کے لیے فائدے مند نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ خطے میں سیاسی اختلافات کے باوجود کرتارپور کی طرح کا ویزا فری کوریڈور خطے میں امن کی بحالی میں مدد دے گا۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’ ہم ڈیجیٹل انقلاب کے دور سے گزر رہے ہیں، جہاں آرٹیفیشل انٹیلی جنس دنیا کے مستقبل کو نیا روپ دے گی۔