پاکستان

میرے جانے کے بعد ڈیم تحریک کو بند نہ ہونے دیا جائے، چیف جسٹس

ان پڑھ آدمی بھی کہتا ہے کہ ڈیم ضروری ہے، یہ مہم پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے، کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ میرے جانے کے بعد ڈیمز تحریک کو بند نہ ہونے دیا جائے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے واٹر سمپوزیم کی سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران سیکریٹری آبی وسائل نے بتایا کہ سمپوزیم کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دی، وزیر اعظم عمران خان کمیٹی کے سربراہ جبکہ وزیر اعلیٰ اور متعلقہ حکام رکن ہیں۔

مزید پڑھیں: قومی آبی کونسل کا اجلاس، آبی پالیسی کے اطلاق کیلئے تجاویز طلب

انہوں نے بتایا کہ سمپوزیم کی سفارشات کو واٹر پالیسی کے ساتھ منسلک کر رہے ہیں جبکہ چاروں صوبوں سے پانی سے متعلق منصوبہ بندی مانگی ہے۔

سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ڈیم کے لیے وہ کام کر دکھایا جو صوبوں سے نہیں ہوسکتا تھا، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اصل معاملہ تو فنڈنگ کا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عملدرآمد کب اور کیسے ہوگا تفصیلات بتائیں، ان پڑھ آدمی بھی کہتا ہے کہ ڈیم ضروری ہے، ڈیم مہم پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے۔

اس پر سیکریٹری آبی وسائل نے بتایا کہ سمپوزیم کی سفارشات پر حکومت ہر صورت عمل کرے گی، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ ڈیمز کے کنٹریکٹر کون ہوں گے اور ڈیمز کے لیے فنڈنگ کیسے ہوگی اور تعمیر کب شروع ہوگی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا ہوا ہے، اگر یہ بحال کردیں تو 36 ارب روپے سالانہ آمدنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی کمپنیاں ماہانہ 7 ارب لیٹر پانی زمین سے نکالتی ہیں جبکہ 3 گناہ زیادہ پانی ضائع کرتی ہیں، اس معاملے پر عدالتی حکم سے حکومتی خزانے میں 28 ارب روپے سالانہ جمع ہوں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت بتائے ڈیمز فنڈنگ کے لیے بانڈز بنانے کی تفصیل کیا ہے۔

اس پر سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ عدالتی حکم سے بہت بڑا کام ہوا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ڈیم فنڈز کے قیام کا مقصد تحریک پیدا کرنا تھا، اس پر سیکریٹری نے جواب دیا کہ پوری قوم میں ڈیم تحریک پیدا ہوچکی ہے۔

سیکریٹری کے جواب پر چیف جسٹس نے کہا کہ میرے جانے کے بعد اس تحریک کو بند نہ ہونے دیا جائے، جس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس پیغام کو بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم

آبی وسائل کے سیکریٹری نے کہا کہ سمپوزیم کی سفارشات کا جائزہ نیشنل واٹر کونسل میں لیا گیا اور 15 مارچ سے مہمند ڈیم پر ٹھیکیدار کام شروع کردیں گے جبکہ جون میں دیامر بھاشا ڈیم پر بھی تعمیراتی کام شروع ہوجائے گا۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے درمیان حدود کا تنازع حل ہوگیا ہے، جس پر سیکریٹری نے بتایا کہ بعض معاملات پر ان کیمرا بریفنگ دینا چاہتا ہوں۔

بعد ازاں عدالت نے سمپوزیم کی سفارشات کا معاملہ ڈیمز عمل درآمد بینچ کو بھجواتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ ملک میں پانی کے بحران کو دیکھتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دیامر بھاشا اور مہمنڈ ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز جمع کرنے کا اعلان کیا اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کے تحت ایک اکاؤنٹ کھولا گیا تھا۔

چیف جسٹس کے اس اقدام پر وزیر اعظم بھی شانہ بشانہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے بھی عوام سے خاص پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے فنڈز کی اپیل کی تھی، جس کے بعد ڈیمز فنڈز میں تیزی سے رقوم جمع ہوئی تھیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے اس ڈیم فنڈز کی شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اس کی تفیصلات کو آن لائن رکھا گیا تھا اور ہر کوئی باآسانی سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ڈیمز فنڈ کا اسٹیٹس دیکھ سکتے ہیں۔