پاکستان

نواز شریف کا وزیراعظم کے قبل از وقت انتخابات کے بیان کا خیر مقدم

اگر پی ٹی آئی وسط مدتی کے انتخابات کروانا چاہے گی تو یہ پاکستان کی عوام پر اس کا احسان ہوگا، سابق وزیراعظم

اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے موجودہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قبل از وقت انتخابات کی بات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) انتخابات کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) وسط مدتی انتخابات کروانا چاہے گی تو یہ پاکستان کے عوام پر اس کا احسان ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ عوام وزیراعظم کے اس بیان سے بہت خوش ہوئے ہیں کیوں کہ وہ بھی وقت سے پہلے ہی موجودہ حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت: نواز شریف نے پیشیوں کی سنچری مکمل کرلی

ان کے مطابق انتخابات جب بھی ہوئے مسلم لیگ (ن) اس میں کامیابی حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے۔

اس سے قبل احتساب عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ریفرنس نہ صرف قانونی روایت کی خلاف ورزی ہے بلکہ مذہبی، سماجی اور اخلاقی قدروں سے بھی متصادم ہے۔

انہوں نے کہا ستم ظریفی یہ ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ایک شفاف معاملے کو غیر قانونی حرکت کے طور پر پیش کررہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 80 لاکھ پاکستانی بیرونِ ملک روزگار کے لیے کام کرتے ہیں جس میں سے کچھ اپنے پیشوں اور کاروبار میں بہت زیادہ کامیابی حاصل کرتے ہیں تو کیا ان سمندر پار پاکستانیوں یا ان کے والدین کے خلاف رقم بھیجنے اور وصول کرنے پر ریفرنس دائر کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: فلیگ شپ ریفرنس: ’حسن نواز 17 جائیدادوں کے مالک ہیں‘

سابق وزیراعظم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ان کے بیٹوں نے مختلف رقوم انہیں اس لیے نہیں بھیجی تھی کہ وہ کاروبار کے مالک تھے بلکہ اس لیے بھیجی کے وہ ان کے بچے تھے۔

بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک اس فلیگ شپ ریفرنس کی بات ہے ہر کوئی جانتا ہے کہ شریف خاندان کے ساتھ احتساب کے نام پر ڈھائی سال سے کیا سلوک کیا جارہا ہے، پاکستان میں کسی نے بھی اتنے سخت احتساب کا سامنا نہیں کیا۔

نواز شریف نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف پورا کیس ہی مفروضوں کی بنیاد پر قائم کیا گیا جو اربوں روپے کی بدعنوانی کے الزام سے شروع ہوا اور آمدنی سے زائد اثاثوں کے الزام پر مکمل ہوا جبکہ استغاثہ کچھ بھی ثابت نہیں کرسکا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی سزائیں معطل

ان کا مزید کہنا تھا کہ اتفاق فاؤنڈریز کو جنوری 1972 میں قومیا لیا گیا تھا جبکہ سقوطِ ڈھاکہ کے بعد بنگلہ دیشی حکومت نے بھی ان پر قبضہ کرلیا تھا، 1979 میں جب یہ خسارے میں چلنے لگیں تو انہیں شریف خاندان کو واپس کردیا گیا تھا، جنہوں نے بھاری سرمایہ کاری کر کے اسے منافع بخش بنایا۔