پاکستان

حتمی اپیلیں مسترد، 18 غیر ملکی ’این جی اوز‘ کو پاکستان چھوڑنے کا حکم

متعلقہ حکام کی جانب سے مزید 20 این جی اوز کو بے دخلی کا حکم مل سکتا ہے، رپورٹ

حکومت پاکستان نے ملک بھر میں ’رفاہی کاموں‘ میں مصرف 18 بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کو حتمی اپیلیں مسترد ہونے کے بعد ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ امریکی، برطانوی اور یورپی یونین سمیت دیگر ممالک کی ان این جی اوز کی جانب سے پاکستان میں کام جاری رکھنے کی اپیل دائر کی گئی تھی، جسے مسترد کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ غیرملکی این جی اوز کو حتمی فیصلےتک سرگرمیاں جاری رکھنےکی اجازت

اس حوالے سے رفاہی ادارے ایک ترجمان نے بتایا کہ حکومتی فیصلے سے لاکھوں غریب افراد متاثر ہوں گے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق متعلقہ حکام کی جانب سے مزید 20 این جی اوز کو بے دخلی کا حکم مل سکتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے چند ماہ قبل کسی وضاحت کے بغیر ہی تقریباً 38 بین الاقوامی این جی اوز کو ملک بھر میں جاری مختلف پروگرامز بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ تاثر موجود ہے کہ امریکا اور یورپی ممالک نے سماجی کارکنوں کے بھیس میں پاکستان میں جاسوس بھیجے ہیں۔

مزید پڑھیں: بین الاقوامی این جی اوز پر پابندی کا معاملہ، حکومت سے وضاحت طلب

اس حوالے سے انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے گزشتہ روز ٹوئٹ کیا کہ '18 گروپس کو فوراً ملک چھوڑنے کا کہہ دیا۔'

انہوں نے لکھا کہ ’مذکورہ این جی اوز اور گروپس فوراً چلے جائیں، انہیں طے شدہ معاہدے کے مطابق کام کرنا چاہیے تھا جو یہ 18 گروپس نہیں کر سکے‘۔

پاکستان ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن کے ترجمان عمیر حسن نے بتایا کہ ان کی این جی او ملک بھر میں 1 کروڑ 10 لاکھ غریبوں کے لیے سماجی کام اور 13کروڑ ڈالر کی معاونت فراہم کرتی تھی۔

عمیر حسن نے بتایا کہ ’رجسٹریشن کی تجدید کے انکار پر کسی بھی این جی او کو واضح جواب نہیں دیا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر شکیل آفریدی معاملہ: وزیر داخلہ و خارجہ سینیٹ طلب

یاد رہے کہ مئی 2001 میں ایبٹ آباد میں سرجن ڈاکٹرشکیل آفریدی نے طبی عملہ بن کر جعلی ویکسینیشن مہم کے ذریعے انتہائی مطلوب اسامہ بن لادن کی تلاش میں امریکا کی مدد کی تھی۔

جس کے بعد ملک بھر میں کام کرنے والی بین الاقوامی این جی اوز کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جانے لگا اور حکومت کی جانب سے این جی اوز کے خلاف کریک ڈاؤن کا عمل شروع ہو گیا۔

دوسری جانب امریکی ادارے ولسن سینٹر میں ایشیا پروگرام کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل کیگولی مین کا کہنا تھا کہ ’این جی اوز کے خلاف حالیہ اقدامات غیر ملکی این جی اوز کو پیچھے دھکیلنے کے مترادف ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ بن لادن کی گرفتاری پر کوئی بھی بات کرنا مشکل ہے اور اس کے غیرملکی این جی اوز سے متعلق پاکستانی نقطہ نظر پر اثرات مرتب ہوئے۔

مزید پڑھیں: بین الاقوامی این جی اوز کی رجسٹریشن میں قوانین پر عمل کیا گیا، دفتر خارجہ

اس حوالے سے عمیر حسن نے مزید بتایا کہ 2 این جی اوز نے بے دخلی سے متعلق احکامات کو عدالت میں چیلنج کیا ہے، تاہم ان کی تمام رفاہی سرگرمیاں معطل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مقامی حکام کی جانب سے ’بے دخل کیے جانے والے گروپس کے ساتھ کام کرنے سے منع کررہے ہیں‘۔

فوجی کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے پابندی کی زد میں آنے والی این جی اوز اور بن لادن آپریشن کے درمیان لنک کو مسترد کیا اور کہا کہ مذکورہ این جی اوز متعین کردہ قواعد و ضوابط پر پورا نہیں اتریں۔